1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَشْرِبَةِ بَابُ الشُّرْبِ قَائِمًا

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5661. حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ عَبْدِ المَلِكِ بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنِ النَّزَّالِ، قَالَ: أَتَى عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى بَابِ الرَّحَبَةِ «فَشَرِبَ قَائِمًا» فَقَالَ: إِنَّ نَاسًا يَكْرَهُ أَحَدُهُمْ أَنْ يَشْرَبَ وَهُوَ قَائِمٌ، وَإِنِّي «رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ كَمَا رَأَيْتُمُونِي فَعَلْتُ»...

صحیح بخاری:

کتاب: مشروبات کے بیان میں

(

باب: کھڑے کھڑے پانی پینا

)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

5661.

حضرت نزال سے روایت ہے کہ حضرت علی بن ابی طالب ؓ کے پاس (مسجد کوفہ کے) صحن میں پانی لایا گیا تو انہوں نے کھڑے ہو کر نوش کیا اور فرمایا: کچھ لوگ کھڑے ہو کر پانی پینے کو مکروہ خیال کرتے ہیں جبکہ میں نے نبی ﷺ کو اس طرح کرتے دیکھا ہے جس طرح تم نے مجھے (اس وقت) کرتے دیکھا ہے۔

2 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْأَشْرِبَةِ بَابٌ فِي الشُّرْبِ قَائِمًا

صحیح

3735. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ مِسْعَرِ بْنِ كِدَامٍ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَيْسَرَةَ عَنِ النَّزَّالِ بْنِ سَبُرَةَ أَنَّ عَلِيًّا دَعَا بِمَاءٍ فَشَرِبَهُ وَهُوَ قَائِمٌ ثُمَّ قَالَ إِنَّ رِجَالًا يَكْرَهُ أَحَدُهُمْ أَنْ يَفْعَلَ هَذَا وَقَدْ: >رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ مِثْلَ مَا رَأَيْتُمُونِي أَفْعَلُهُ<....

سنن ابو داؤد:

کتاب: مشروبات سے متعلق احکام و مسائل

(باب: کھڑے ہو کر پینا)

١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

3735.

جناب نزال بن سبرہ سے روایت ہے کہ سیدنا علی ؓ نے پانی منگوایا اور کھڑے ہو کر پیا، پھر کہا: تحقیق کچھ لوگ اس کو مکرو سمجھنے لگے ہیں حالانکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا ہے کہ اس طرح کر لیا کرتے تھے، جیسے تم نے مجھے کرتے دیکھا ہے۔ (یعنی کھڑے ہو کر پی لیا کرتے تھے)۔

3 سنن النسائي: کِتِابُ صِفَةِ الْوُضُوءِ بَابُ صِفَةُ الْوُضُوءِ مِنْ غَيْرِ حَدَثٍ

صحیح

130. أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَزِيدَ قَالَ حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَيْسَرَةَ قَالَ سَمِعْتُ النَّزَّالَ بْنَ سَبْرَةَ قَالَ رَأَيْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ صَلَّى الظُّهْرَ ثُمَّ قَعَدَ لِحَوَائِجِ النَّاسِ فَلَمَّا حَضَرَتْ الْعَصْرُ أُتِيَ بِتَوْرٍ مِنْ مَاءٍ فَأَخَذَ مِنْهُ كَفًّا فَمَسَحَ بِهِ وَجْهَهُ وَذِرَاعَيْهِ وَرَأْسَهُ وَرِجْلَيْهِ ثُمَّ أَخَذَ فَضْلَهُ فَشَرِبَ قَائِمًا وَقَالَ إِنَّ نَاسًا يَكْرَهُونَ هَذَا وَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُهُ وَهَذَا وُضُوءُ مَنْ لَمْ يُحْدِثْ...

سنن نسائی: کتاب: وضو کا طریقہ (باب: وضو ٹوٹے بغیر دوبارہ وضو کرنے کا طریقہ)

١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

130.

حضرت نزال بن سبرہ سے روایت ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت علی ؓ کو دیکھا کہ آپ نے ظہر کی نماز پڑھی، پھر لوگوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے بیٹھ گئے۔ جب عصر کا وقت ہوا تو آپ کے پاس پانی کا ایک تھال لایا گیا۔ آپ نے اس سے ایک چلو پانی لیا اور اپنے چہرے، بازوؤں، سر اور پاؤں پر مل لیا، پھر بچا ہوا پانی کھڑے ہوکر پی لیا اور فرمایا کہ لوگ اسے ناپسند کرتے ہیں جبکہ میں نے اللہ کے رسول ﷺ کو ایسا کرتے دیکھا ہے اور یہ اس شخص کا وضو ہے جس کا پہلا وضو نہیں ٹوٹا۔

...