1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الوُضُوءِ بَابُ صَبِّ المَاءِ عَلَى البَوْلِ فِي المَسْجِدِ

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

224. حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَامَ أَعْرَابِيٌّ فَبَالَ فِي المَسْجِدِ، فَتَنَاوَلَهُ النَّاسُ، فَقَالَ لَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «دَعُوهُ وَهَرِيقُوا عَلَى بَوْلِهِ سَجْلًا مِنْ مَاءٍ، أَوْ ذَنُوبًا مِنْ مَاءٍ، فَإِنَّمَا بُعِثْتُمْ مُيَسِّرِينَ، وَلَمْ تُبْعَثُوا مُعَسِّرِينَ»...

صحیح بخاری:

کتاب: وضو کے بیان میں

(باب: مسجد میں پیشاب پر پانی بہادینے کے بیان میں)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

224.

حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: ایک دیہاتی کھڑا ہوا اور اس نے مسجد ہی میں پیشاب کر دیا۔ لوگوں نے اسے روکنا چاہا تو نبی ﷺ نے فرمایا: ’’اسے چھوڑ دو اور اس کے پیشاب پر پانی سے بھرا ہوا ایک ڈول بہا دو کیونکہ تم لوگ آسانی پیدا کرنے کے لیے بھیجے گئے ہو، تمہیں سختی کرنے کے لیے نہیں بھیجا گیا۔‘‘

...

2 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابُ الْأَرْضِ يُصِيبُهَا الْبَوْلُ

صحیح

380. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، وَابْنُ عَبْدَةَ فِي آخَرِينَ - وَهَذَا لَفْظُ ابْنِ عَبْدَة - أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةِ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ فَصَلَّى قَالَ ابْنُ عَبْدَة: رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي وَمُحَمَّدًا، وَلَا تَرْحَمْ مَعَنَا أَحَدًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَقَدْ تَحَجَّرْتَ وَاسِعًا». ثُمَّ لَمْ يَلْبَثْ أَنْ بَالَ فِي نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ فَأَسْرَعَ النَّاسُ إِلَيْهِ، فَنَهَاهُمُ النَّبِيُّ صَلَّ...

سنن ابو داؤد:

کتاب: طہارت کے مسائل

(باب: زمین پر پیشاب پڑ جائے تو...؟)

١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

380.

سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک بدوی (دیہاتی) مسجد میں آیا، رسول اللہ ﷺ تشریف فرما تھے، اس نے آ کر نماز پڑھی۔ ابن عبدہ نے کہا کہ دو رکعتیں پڑھیں۔ پھر یہ دعا کی۔ «اللهم ارحمني ومحمدا ولا ترحم معنا أحدا» ”اے اللہ، مجھ پر اور محمد پر رحم کر اور ہمارے ساتھ کسی پر رحم نہ کر۔“ اس پر نبی کریم ﷺ نے فرمایا ”تو نے تو وسیع اور کشادہ کو تنگ کر دیا ہے۔“ (یعنی اللہ کی رحمت کو) پھر زیادہ دیر نہ گزری کہ وہ مسجد کے کونے میں پیشاب کرنے لگا، لوگ جلدی سے اس کی طرف بڑھے، مگر آپ ﷺ نے ان کو روک دیا اور فرمایا &...

3 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الطَّهَارَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَا جَاءَ فِي الْبَوْلِ يُصِيبُ الأَرْضَ​

صحیح

149. حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِالرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ، قَالاَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: دَخَلَ أَعْرَابِيٌّ الْمَسْجِدَ، وَالنَّبِيُّ ﷺ جَالِسٌ، فَصَلَّى، فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ: اللّهُمَّ ارْحَمْنِي وَمُحَمَّدًا وَلاَ تَرْحَمْ مَعَنَا أَحَدًا، فَالْتَفَتَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ ﷺ فَقَالَ: "لَقَدْ تَحَجَّرْتَ وَاسِعًا"، فَلَمْ يَلْبَثْ أَنْ بَالَ فِي الْمَسْجِدِ، فَأَسْرَعَ إِلَيْهِ النَّاسُ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: "أَهْرِيقُوا عَلَيْهِ سَجْلاً مِنْ مَاء - أَوْ دَلْوًا مِنْ مَاءٍ -، ثُمَّ قَالَ: إِنَّمَا بُعِث...

جامع ترمذی: كتاب: طہارت کے احکام ومسائل (باب: جس زمین پر پیشاب لگ جائے​)

٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

149.

ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ ایک اعرابی مسجد میں داخل ہوا، نبی اکرم ﷺ بیٹھے ہوئے تھے، اس نے نماز پڑھی، جب نماز پڑھ چکا تو کہا: اے اللہ تومجھ پر اور محمد ﷺ پر رحم فرما اور ہمارے ساتھ کسی اور پررحم مت فرما۔ نبی اکرم ﷺ نے اس کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا: ’’تم نے ایک کشادہ چیز (یعنی رحمت الٰہی) کو تنگ کر دیا‘‘، پھر ابھی تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی کہ وہ مسجد میں جا کر پیشاب کرنے لگا، لوگ تیزی سے اس کی طرف بڑھے، تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’اس پر ایک ڈول پانی بہا دو‘‘، پھر آپ نے فرمایا : ’’تم تو آسانی کرنے والے بنا کر بھ...

4 سنن النسائي: کِتَابُ ذِكْرِ الْفِطْرَةِ بَابُ تَرْكُ التَّوْقِيتِ فِي الْمَاءِ

صحیح

56. أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْوَاحِدِ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْوَلِيدِ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَامَ أَعْرَابِيٌّ فَبَالَ فِي الْمَسْجِدِ فَتَنَاوَلَهُ النَّاسُ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعُوهُ وَأَهْرِيقُوا عَلَى بَوْلِهِ دَلْوًا مِنْ مَاءٍ فَإِنَّمَا بُعِثْتُمْ مُيَسِّرِينَ وَلَمْ تُبْعَثُوا مُعَسِّرِينَ...

سنن نسائی: کتاب: امور فطرت کا بیان (باب: پانی میں کوئی حد بندی نہیں)

١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

56.

حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک بدوی مسجد میں کھڑا ہوا اور اس نے پیشاب کرنا شروع کر دیا۔ لوگوں نے اسے جا لیا تو اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: ’’اسے کچھ نہ کہو اور اس کے پیشاب پر پانی کا ایک ڈول بہا دو۔ تمھیں نرمی اور آسانی کے لیے بھیجا گی ہے، نہ کہ سختی اور تنگی کے لیے۔‘‘

...

5 سنن النسائي: كِتَابُ الْمِيَاهِ بَابُ التَّوْقِيتِ فِي الْمَاءِ

صحیح

331. أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْوَاحِدِ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْوَلِيدِ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَامَ أَعْرَابِيٌّ فَبَالَ فِي الْمَسْجِدِ فَتَنَاوَلَهُ النَّاسُ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعُوهُ وَأَهْرِيقُوا عَلَى بَوْلِهِ دَلْوًا مِنْ مَاءٍ فَإِنَّمَا بُعِثْتُمْ مُيَسِّرِينَ وَلَمْ تُبْعَثُوا مُعَسِّرِينَ...

سنن نسائی:

کتاب: پانی کی مختلف اقسام سے متعلق احکام و مسائل

(باب: (قلیل اور کثیر )پانی کی تحدید)

١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

331.

حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ ایک اعرابی اٹھا اور اس نے مسجد میں پیشاب کر دیا۔ لوگوں نے اس کو ڈانٹا تو رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا: ’’اس کو رہنے دو اور اس کے پیشاب پر ایک ڈول پانی بہا دو۔ تمھیں آسانی کرنے کے لیے بھیجا گیا ہے، نہ کہ تنگی کرنے کے لیے۔‘‘

...

6 سنن ابن ماجه: كِتَابُ الطَّهَارَةِ وَسُنَنِهَا بَابُ الْأَرْضِ يُصِيبُهَا الْبَوْلُ كَيْفَ تُغْسَ...

حسن صحیح

571. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ دَخَلَ أَعْرَابِيٌّ الْمَسْجِدَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ فَقَالَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَلِمُحَمَّدٍ وَلَا تَغْفِرْ لِأَحَدٍ مَعَنَا فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ لَقَدْ احْتَظَرْتَ وَاسِعًا ثُمَّ وَلَّى حَتَّى إِذَا كَانَ فِي نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ فَشَجَ يَبُولُ فَقَالَ الْأَعْرَابِيُّ بَعْدَ أَنْ فَقِهَ فَقَامَ إِلَيَّ بِأَبِي وَأُمِّي فَلَمْ يُؤَنِّبْ وَلَمْ يَسُبَّ فَقَالَ إِنَّ هَذَا الْمَسْجِدَ...

سنن ابن ماجہ:

کتاب: طہارت کے مسائل اور اس کی سنتیں

(باب: اگرزمین پیشاب زدہ ہو جائے تو اسے کس قدر دھویا...)

١. فضيلة الشيخ محمد عطاء الله ساجد (دار السّلام)

571.

حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: اللہ کے رسول ﷺ (مسجد میں) تشریف فرما تھے کہ ایک بدو مسجد میں آیا۔ اس نے کہا: اے اللہ! مجھے اور محمد (ﷺ) کو بخش دے اور ہمارے ساتھ کسی اور کی بخشش نہ کرنا۔ رسول اللہ ﷺ ہنس پڑے اور فرمایا: ’’تو نے ایک وسیع چیز (رحمت الٰہی) کو محدود کر دیا۔‘‘ پھر وہ (اعرابی) واپس پلٹا۔ ابھی مسجد ہی کے ایک حصے میں تھا کہ (کھڑا ہو کر) پاؤں ایک دوسرے سے دور کر کے پیشاب کرنے لگا۔ اسی اعرابی صحابی ؓ نے دین کی سمجھ آ جانے کے بعد (اپنا واقعہ بیان کرتے ہوئے) فرمایا: میرے ماں باپ آپ ﷺ پر قربان ہوں! آپ اٹھ کر میرے پاس آئ...