1 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الزُّهْدِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَا جَاءَ فِي قِصَرِ الأَمَلِ​

صحیح

2523. حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ لَيْثٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَعْضِ جَسَدِي فَقَالَ كُنْ فِي الدُّنْيَا كَأَنَّكَ غَرِيبٌ أَوْ عَابِرُ سَبِيلٍ وَعُدَّ نَفْسَكَ فِي أَهْلِ الْقُبُورِ فَقَالَ لِي ابْنُ عُمَرَ إِذَا أَصْبَحْتَ فَلَا تُحَدِّثْ نَفْسَكَ بِالْمَسَاءِ وَإِذَا أَمْسَيْتَ فَلَا تُحَدِّثْ نَفْسَكَ بِالصَّبَاحِ وَخُذْ مِنْ صِحَّتِكَ قَبْلَ سَقَمِكَ وَمِنْ حَيَاتِكَ قَبْلَ مَوْتِكَ فَإِنَّكَ لَا تَدْرِي يَا عَبْدَ اللَّهِ مَا اسْمُكَ غَدًا قَالَ أَبُو عِيسَى وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ...

جامع ترمذی:

كتاب: زہد،ورع، تقوی اور پرہیز گاری کے بیان میں

(باب: آرزوئیں کم رکھنے کابیان​)

٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

2523.

عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے میرے بدن کے بعض حصے کوپکڑکرفرمایا :' تم دنیا میں ایسے رہو گویا تم ایک مسافریا راہ گیر ہو، اور اپناشمار قبروالوں میں کرو'۔مجاہد کہتے ہیں: ابن عمر ؓ نے مجھ سے کہا:جب تم صبح کرو توشام کا یقین مت رکھو اور جب شام کرو تو صبح کا یقین نہ رکھو، اور بیماری سے قبل صحت و تندرستی کی حالت میں اور موت سے قبل زندگی کی حالت میں کچھ کرلواس لیے کہ اللہ کے بندے ! تمہیں نہیں معلوم کہ کل تمہارا نام کیا ہوگا ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: اعمش نے مجاہد سے ، مجاہدنے ابن عمر سے اس حدیث کی اسی طرح سے روایت کی ہے۔

...