1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الطَّلاَقِ

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5363. حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنِ القَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، وَسُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، أَنَّهُ سَمِعَهُمَا يَذْكُرَانِ: أَنَّ يَحْيَى بْنَ سَعِيدِ بْنِ العَاصِ طَلَّقَ بِنْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الحَكَمِ، فَانْتَقَلَهَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، فَأَرْسَلَتْ عَائِشَةُ أُمُّ المُؤْمِنِيِنَ إِلَى مَرْوَانَ بْنِ الحَكَمِ، وَهُوَ أَمِيرُ المَدِينَةِ: «اتَّقِ اللَّهَ وَارْدُدْهَا إِلَى بَيْتِهَا» قَالَ مَرْوَانُ - فِي حَدِيثِ سُلَيْمَانَ -: إِنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الحَكَمِ غَلَبَنِي، وَقَالَ القَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ: أَوَمَا بَلَغَكِ شَأْنُ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ؟ قَالَتْ: «لاَ ي...

صحیح بخاری:

کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان

()

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

5363.

قاسم بن محمد اور سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ یحییٰ بن سعید بن عاص نے عبدالرحمن بن حکم کی بیٹی کو طلاق دے دی تو عبدالرحمن اپنی بیٹی کو وہاں سے لے گئے۔ سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے مروان بن حکم کو، جو مدینہ طیبہ کا گورنر تھا، پیغام بھیجا کہ اللہ سے ڈرو اور لڑکی کو واپس اس کے گھر بھیج دو۔ مروان نے جواب دیا کہ اس کا باپ عبدالرحمن مجھ پر غالب آ گیا ہے (میری بات نہیں مانتا)، نیز کہا کہ آپ کو فاطمہ بنت قیس‬ ؓ ک‬ی خبر نہیں پہنچی؟ ام المومنین سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے جواب دیا: اگر تو فاطمہ بنت قیس‬ ؓ ک‬ا واقعہ ذکر نہ کرے تو تجھے کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ مروان بن حکم نے کہا: اگر آپ نے نزدی...

3 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الشَّهَادَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ

صحیح

2489. حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ المُفَضَّلِ، عَنْ الجُرَيْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِأَكْبَرِ الكَبَائِرِ»؟ قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: «الإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الوَالِدَيْنِ، وَشَهَادَةُ الزُّورِ أَوْ قَوْلُ الزُّورِ» قَالَ: «فَمَا زَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُهَا حَتَّى قُلْنَا لَيْتَهُ سَكَتَ»: «هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ» وَفِي البَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ...

جامع ترمذی:

كتاب: شہادت( گواہی) کے احکام ومسائل

()

٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

2489.

ابوبکرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’کیا تمہیں بڑے بڑے (کبیرہ) گناہوں کے بارے میں نہ بتادوں؟‘‘ صحابہ نے عر ض کیا: کیوں نہیں؟ اللہ کے رسولﷺ! آپﷺ نے فرمایا: ’’اللہ کے ساتھ شرک کرنا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا اورجھوٹی گواہی دینا یا جھوٹی بات بولنا‘‘،
ابوبکرہ ؓ کہتے ہیں: رسول اللہﷺ آخری بات کو برابر دہراتے رہے یہاں تک کہ ہم لوگوں نے دل میں کہا: کاش! آپ خاموش ہوجاتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
۲۔ اس باب میں عبداللہ بن عمرو ؓ سے بھی حدیث آئی ہے۔

...