2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَظَالِمِ وَالغَصْبِ بَابٌ أَعِنْ أَخَاكَ ظَالِمًا أَوْ مَظْلُومًا

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2463. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصُرْ أَخَاكَ ظَالِمًا أَوْ مَظْلُومًا قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا نَنْصُرُهُ مَظْلُومًا فَكَيْفَ نَنْصُرُهُ ظَالِمًا قَالَ تَأْخُذُ فَوْقَ يَدَيْهِ

صحیح بخاری:

کتاب: ظلم اور مال غصب کرنے کے بیان میں

(

باب: ہر حال میں مسلمان بھائی کی مدد کرنا وہ ظال...)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

2463.

حضرت انس  ؓ  ہی سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تم اپنے بھائی کی مدد کرو، خواہ ظالم ہو یا مظلوم۔‘‘ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ! وہ مظلوم ہوتو اس کی مدد کریں گے لیکن ظالم کی مدد کس طرح کریں ؟آپ نے فرمایا: ’’(ظلم کرنے سے)اس کاہاتھ پکڑ لو، یعنی اسے ظلم سے روکو۔‘‘

...

3 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْفِتَنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ انْصُرْ أَخَاكَ ظَالِمًا أَوْ مَظْلُومًا

صحیح

2440. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ الْمُكْتِبُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ عَنْ أَنَسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ انْصُرْ أَخَاكَ ظَالِمًا أَوْ مَظْلُومًا قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ نَصَرْتُهُ مَظْلُومًا فَكَيْفَ أَنْصُرُهُ ظَالِمًا قَالَ تَكُفُّهُ عَنْ الظُّلْمِ فَذَاكَ نَصْرُكَ إِيَّاهُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ...

جامع ترمذی:

كتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں

(باب: ظالم اور مظلوم دونوں کی مدد کرنے کابیان​)

٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

2440.

انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’اپنے بھائی کی مدد کروخواہ وہ ظالم ہویا مظلوم‘‘، صحابہ ؓ نے کہا: اللہ کے رسولﷺ! میں نے مظلوم ہونے کی صورت میں تو اس کی مدد کی لیکن ظالم ہو نے کی صورت میں اس کی مدد کیسے کروں؟ آپﷺ نے فرمایا: ’’اسے ظلم سے باز رکھو، اس کے لیے یہی تمہاری مدد ہے‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
۲۔ اس باب میں عائشہ‬ ؓ س‬ے بھی روایت ہے۔

...