2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الدَّعَوَاتِ بَابُ المَوْعِظَةِ سَاعَةً بَعْدَ سَاعَةٍ

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

6468. حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ: حَدَّثَنِي شَقِيقٌ، قَالَ: كُنَّا نَنْتَظِرُ عَبْدَ اللَّهِ، إِذْ جَاءَ يَزِيدُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، فَقُلْنَا: أَلاَ تَجْلِسُ؟ قَالَ: لاَ، وَلَكِنْ أَدْخُلُ فَأُخْرِجُ إِلَيْكُمْ صَاحِبَكُمْ وَإِلَّا جِئْتُ أَنَا فَجَلَسْتُ، فَخَرَجَ عَبْدُ اللَّهِ وَهُوَ آخِذٌ بِيَدِهِ، فَقَامَ عَلَيْنَا فَقَالَ: أَمَا إِنِّي أُخْبَرُ بِمَكَانِكُمْ، وَلَكِنَّهُ يَمْنَعُنِي مِنَ الخُرُوجِ إِلَيْكُمْ: «أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَتَخَوَّلُنَا بِالْمَوْعِظَةِ فِي الأَيَّامِ، كَرَاهِيَةَ السَّآمَةِ عَلَيْنَا»...

صحیح بخاری:

کتاب: دعاؤں کے بیان میں

(

باب: ٹھہر ٹھہر کر فاصلے سے وعظ و نصیحت کرنا

)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

6468.

حضرت شقیق سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ہم حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا انتظار کر رہے تھے کہ یزید بن معاویہ تشریف لائے۔ ہم نے عرض کی: آپ تشریف رکھیں، انہوں نے جواب دیا: بلکہ میں اندر جاتا ہوں تاکہ تمہارے ساتھی، یعنی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو باہر لاؤں۔ اگر وہ نہ آئے تو میں تنہا ہی آ جاؤں گا اور تمہارے ساتھ بیٹھ جاؤں گا اس دوران میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ باہر تشریف لائے جبکہ وہ ان (یزید بن معاویہ) کا ہاتھ پکڑے ہوئے تھے، پھر وہ ہمارے سامنے کھڑے ہوئے اور فرمایا: مجھے تمہارے بیٹھنے کی خبر پہنچی تھی لیکن مجھے تمہارے پاس آنے سے اس امر نے م...

3 صحيح مسلم: كِتَابُ صِفَاتِ الْمُنَافِقِينَ وَأَحْكَامِهِمْ بَابُ الِاقْتِصَادِ فِي الْمَوْعِظَةِ

صحیح

7312. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقٍ قَالَ كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ بَابِ عَبْدِ اللَّهِ نَنْتَظِرُهُ فَمَرَّ بِنَا يَزِيدُ بْنُ مُعَاوِيَةَ النَّخَعِيُّ فَقُلْنَا أَعْلِمْهُ بِمَكَانِنَا فَدَخَلَ عَلَيْهِ فَلَمْ يَلْبَثْ أَنْ خَرَجَ عَلَيْنَا عَبْدُ اللَّهِ فَقَالَ إِنِّي أُخْبَرُ بِمَكَانِكُمْ فَمَا يَمْنَعُنِي أَنْ أَخْرُجَ إِلَيْكُمْ إِلَّا كَرَاهِيَةُ أَنْ أُمِلَّكُمْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَتَخَوَّلُنَا بِالْمَوْعِظَةِ فِي الْأَي...

صحیح مسلم:

کتاب: منافقین کی صفات اور ان کے بارے میں احکام

(باب: وعظ و نصیحت میں اعتدال)

١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

7312.

ابو معاویہ نے اعمش سے اور انھوں نے شقیق سے روایت کی، کہا: ہم حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے انتظار میں ان کے گھر کے دروازے پربیٹھےہوئے تھے کہ اتنے میں یزید بن معاویہ نخعی ہمارے پاس سے گزرے تو ہم نے کہا: ان (عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کو ہمارے آنے کی اطلاع کردیں وہ ان کے پاس گئے تو تھوڑی ہی دیر میں حضرت عبداللہ (بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ) آ گئے۔ اور فرمایا: ’’مجھے تمھارے آنے کی اطلاع کردی گئی تھی اور مجھے تمھارے پاس آنے سے صرف یہ ناپسندیدگی مانع تھی کہ میں تمھاری اکتاہٹ کا سبب نہ بن جاؤں۔ بلاشبہ رسول اللہ ﷺ بھی ہمارے اکتا...

4 صحيح مسلم: كِتَابُ صِفَاتِ الْمُنَافِقِينَ وَأَحْكَامِهِمْ بَابُ الِاقْتِصَادِ فِي الْمَوْعِظَةِ

صحیح

7312. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقٍ قَالَ كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ بَابِ عَبْدِ اللَّهِ نَنْتَظِرُهُ فَمَرَّ بِنَا يَزِيدُ بْنُ مُعَاوِيَةَ النَّخَعِيُّ فَقُلْنَا أَعْلِمْهُ بِمَكَانِنَا فَدَخَلَ عَلَيْهِ فَلَمْ يَلْبَثْ أَنْ خَرَجَ عَلَيْنَا عَبْدُ اللَّهِ فَقَالَ إِنِّي أُخْبَرُ بِمَكَانِكُمْ فَمَا يَمْنَعُنِي أَنْ أَخْرُجَ إِلَيْكُمْ إِلَّا كَرَاهِيَةُ أَنْ أُمِلَّكُمْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَتَخَوَّلُنَا بِالْمَوْعِظَةِ فِي الْأَي...

صحیح مسلم:

کتاب: منافقین کی صفات اور ان کے بارے میں احکام

(باب: وعظ و نصیحت میں اعتدال)

١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

7312.

ابو معاویہ نے اعمش سے اور انھوں نے شقیق سے روایت کی، کہا: ہم حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے انتظار میں ان کے گھر کے دروازے پربیٹھےہوئے تھے کہ اتنے میں یزید بن معاویہ نخعی ہمارے پاس سے گزرے تو ہم نے کہا: ان (عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کو ہمارے آنے کی اطلاع کردیں وہ ان کے پاس گئے تو تھوڑی ہی دیر میں حضرت عبداللہ (بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ) آ گئے۔ اور فرمایا: ’’مجھے تمھارے آنے کی اطلاع کردی گئی تھی اور مجھے تمھارے پاس آنے سے صرف یہ ناپسندیدگی مانع تھی کہ میں تمھاری اکتاہٹ کا سبب نہ بن جاؤں۔ بلاشبہ رسول اللہ ﷺ بھی ہمارے اکتا...