1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي بَابُ بَعْثِ النَّبِيِّ ﷺخَالِدَ بْنَ الوَلِيدِ إِ...

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4372. حَدَّثَنِي مَحْمُودٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ح و حَدَّثَنِي نُعَيْمٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ إِلَى بَنِي جَذِيمَةَ فَدَعَاهُمْ إِلَى الْإِسْلَامِ فَلَمْ يُحْسِنُوا أَنْ يَقُولُوا أَسْلَمْنَا فَجَعَلُوا يَقُولُونَ صَبَأْنَا صَبَأْنَا فَجَعَلَ خَالِدٌ يَقْتُلُ مِنْهُمْ وَيَأْسِرُ وَدَفَعَ إِلَى كُلِّ رَجُلٍ مِنَّا أَسِيرَهُ حَتَّى إِذَا كَانَ يَوْمٌ أَمَرَ خَالِدٌ أَنْ يَقْتُلَ كُلُّ رَجُلٍ مِنَّا أَسِيرَهُ فَقُلْتُ وَاللَّهِ لَا أَقْتُلُ أَسِيرِي وَ...

صحیح بخاری:

کتاب: غزوات کے بیان میں

(باب: نبی کریم ﷺکا خالد بن ولید ؓ کو بنی جذیمہ قبیل...)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

4372.

حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے حضرت خالد بن ولید ؓ کو بنو جذیمہ کی طرف بھیجا تو حضرت خالد ؓ نے انہیں اسلام کی دعوت دی۔ وہ اچھی طرح یوں نہ کہہ سکے کہ ہم اسلام لائے بلکہ کہنے لگے: ہم نے اپنا دین بدل ڈالا، ہم نے اپنا دین بدل ڈالا۔ (اس پر) حضرت خالد ؓ نے انہیں قتل کرنا شروع کر دیا اور بعض کو قید کر کے ہم میں سے ہر ایک کو ایک ایک قیدی دے دیا۔ پھر ایک روز حضرت خالد ؓ نے حکم دیا کہ ہر شخص اپنے قیدی کو مار ڈالے۔ میں نے کہا: اللہ کی قسم! میں اپنے قیدی کو ہرگز قتل نہیں کروں گا اور نہ میرا کوئی ساتھی ہی اپنے قیدی کو مارے گا۔ پھر جب ہم نبی ﷺ ک...

2 سنن النسائي: كِتَابُ آدَابِ الْقُضَاةِ بَابُ الرَّدِّ عَلَى الْحَاكِمِ إِذَا قَضَى بِغَيْ...

صحیح

5424. أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ قَالَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ السَّرِيِّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ مَعْمَرٍ ح وَأَنْبَأَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ إِلَى بَنِي جَذِيمَةَ فَدَعَاهُمْ إِلَى الْإِسْلَامِ فَلَمْ يُحْسِنُوا أَنْ يَقُولُوا أَسْلَمْنَا فَجَعَلُوا يَقُولُونَ صَبَأْنَا وَجَعَلَ خَالِدٌ قَتْل...

سنن نسائی: کتاب: قضا اور قاضیوں کے آداب و مسائل کا بیان (باب: حاکم کا ناحق کیا ہوا فیصلہ رد کرنے کا بیان)

١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

5424.

حضرت سالم کے والد محترم (حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ) بیان کرتے ہیں کہ نبیٔ اکرم ﷺ نے حضرت خالد بن ولید کو بنو جذیمہ کی طرف بھیجا۔ حضرت خالد نے ان کو اسلام کی دعوت دی۔ وہ (مسلمان ہو گئے لیکن) اچھی طرح یہ نہ کہہ سکے کہ ہم مسلمان ہوگئے اور کہنے لگے: ہم نے اپنا دین چھوڑا (أسلمنا کہنے کی بجائے صبأنا، صبأنا کہنے لگے) حضرت خالد ان کو قتل اور قید کرنے لگ گئے۔ انہوں نے (ہم میں سے) ہر شخص کو اس کا قیدی سپرد کر دیا۔ اگلے دن صبح کے وقت حضرت خالد بن ولید نے حکم دیا کہ ہر شخص اپنا قیدی قتل کر دے۔ عبد اللہ بن عمر نے کہا: اللہ کی قسم! میں اپنا قیدی قتل نہیں کروں گا اور میرے ساتھی...