3 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْجُمُعَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَا جَاءَ فِي الاِغْتِسَالِ يَوْمَ الْجُمُعَ...

صحیح

504. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ ﷺ يَقُولُ:"مَنْ أَتَى الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَجَابِرٍ، وَالْبَرَاءِ، وَعَائِشَةَ، وَأَبِي الدَّرْدَاءِ۔ قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ...

جامع ترمذی: كتاب: جمعہ کے احکام ومسائل (باب: جمعہ کے دن کے غسل کا بیان​)

٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

504.

عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ کو فرماتے سنا: ’’جو جمعہ کی نماز کے لیے آئے اُسے چاہئے کہ (پہلے) غسل کر لے‘‘۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عمر ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے۔
۲- اس بات میں عمر، ابو سعید خدری، جابر، براء، عائشہ اور ابو الدرداء سے بھی احادیث آئی ہیں۔

...

6 سنن النسائي: كِتَابُ الْجُمْعَةِ بَابُ حَضِّ الْإِمَامِ فِي خُطْبَتِهِ عَلَى الْغُس...

صحیح

1413. أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ وَهُوَ قَائِمٌ عَلَى الْمِنْبَرِ مَنْ جَاءَ مِنْكُمْ الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ مَا أَعْلَمُ أَحَدًا تَابَعَ اللَّيْثَ عَلَى هَذَا الْإِسْنَادِ غَيْرَ ابْنِ جُرَيْجٍ وَأَصْحَابُ الزُّهْرِيِّ يَقُولُونَ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ بَدَلَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ...

سنن نسائی:

کتاب: جمعۃ المبارک سے متعلق احکام و مسائل

(باب: امام کااپنے خطبےمیں لوگو ں کوجمعے کے دن غسل ...)

١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

1413.

حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے منبر پر ارشاد فرمایا: ”تم میں سے جو شخص جمعے کے دن آئے، وہ غسل کرے۔“ امام ابو عبدالرحمٰن (نسائی) ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ حضرت ابن جریج کے علاوہ کسی راوی نے اس سند کے بیان میں حضرت لیث کی متابعت (موافقت) کی ہو۔ امام زہری کے دوسرے شاگرد عبداللہ بن عمر کی بجائے سالم بن عبداللہ عن ابیہ کہتے ہیں۔

...