1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنْ رَفْعِ الصَّوْتِ فِي التَّ...

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3013. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكُنَّا إِذَا أَشْرَفْنَا عَلَى وَادٍ، هَلَّلْنَا وَكَبَّرْنَا ارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُنَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ ارْبَعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ، فَإِنَّكُمْ لاَ تَدْعُونَ أَصَمَّ وَلاَ غَائِبًا، إِنَّهُ مَعَكُمْ إِنَّهُ سَمِيعٌ قَرِيبٌ، تَبَارَكَ اسْمُهُ وَتَعَالَى جَدُّهُ»...

صحیح بخاری:

کتاب: جہاد کا بیان

(باب : بہت چلاکر تکبیر کہنا منع ہے)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

3013.

حضرت ابو موسیٰ اشعری  ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: ہم ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ جارہے تھے۔ جب ہم کسی بلندی پر چڑھتے تو روز سے لَا إلَهَ إِلَّا اللَّهُ اور الله أكبر کہتے۔ جب ہماری آوزیں بلند ہوئیں تو نبی ﷺ نے فرمایا: ’’اے لوگوں! اپنی جانوں پر رحم کرو کیونکہ تم کسی بہرے یا غائب کو نہیں پکاررہے بلکہ وہ تو تمھارے ساتھ ہی ہے۔ بے شک وہ خوب سنتا ہے اور انتہائی قریب ہے۔‘‘

...

2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي بَابُ غَزْوَةِ خَيْبَرَ

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4238. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا غَزَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ أَوْ قَالَ لَمَّا تَوَجَّهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشْرَفَ النَّاسُ عَلَى وَادٍ فَرَفَعُوا أَصْوَاتَهُمْ بِالتَّكْبِيرِ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ارْبَعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ إِنَّكُمْ لَا تَدْعُونَ أَصَمَّ وَلَا غَائِبًا إِنَّكُمْ تَدْعُونَ سَمِيعًا قَرِيبًا وَهُوَ مَعَكُمْ و...

صحیح بخاری:

کتاب: غزوات کے بیان میں

(

باب: غزوئہ خیبر کا بیان

)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

4238.

حضرت ابوہریرہ ؓ ہی سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ہم نبی ﷺ کے ہمراہ جنگ حنین میں تھے۔ ابن مبارک نے یونس کے ذریعے سے امام زہری سے، انہوں نے سعید بن مسیب سے، انہوں نے نبی ﷺ سے بیان کیا۔ صالح نے زہری سے روایت کرنے میں ابن مبارک کی متابعت کی ہے۔ زبیدی نے کہا: مجھے زہری نے خبر دی کہ عبدالرحمٰن بن کعب نے ان سے بیان کیا، ان سے عبیدالہ بن کعب نے، انہوں نے کہا: مجھے اس صحابی نے بتایا جو غزوہ خیبر میں نبی ﷺ کے ساتھ موجود تھے۔ زہری نے بیان کیا کہ مجھے عبیداللہ بن عبداللہ اور سعید بن مسیب نے نبی ﷺ سے خبر دی۔

...

3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الدَّعَوَاتِ بَابُ الدُّعَاءِ إِذَا عَلاَ عَقَبَةً

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

6441. حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَكُنَّا إِذَا عَلَوْنَا كَبَّرْنَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَيُّهَا النَّاسُ ارْبَعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ، فَإِنَّكُمْ لاَ تَدْعُونَ أَصَمَّ وَلاَ غَائِبًا، وَلَكِنْ تَدْعُونَ سَمِيعًا بَصِيرًا» ثُمَّ أَتَى عَلَيَّ وَأَنَا أَقُولُ فِي نَفْسِي: لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ، فَقَالَ: يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ، قُلْ: لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ...

صحیح بخاری:

کتاب: دعاؤں کے بیان میں

(باب: کسی بلند ٹیلے پر چڑھتے وقت کی دعا کا بیان)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

6441.

حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ہم ایک سفر میں نبی ﷺ کے ہمراہ تھے، جب کسی بلند جگہ پر چڑھتے تو بلند آواز سے اللہ اکبر کہتے: نبی ﷺ نے فرمایا: ”لوگو! اپنے آپ پر نرمی کرو، کیونکہ تم کسی بہرے یا غائب کو نہیں پکا رہے بلکہ تم اس ذات کو پکار رہے ہو جو خوب سننے والا خوب دیکھنے والا ہے۔‘‘ اس کے بعد آپ ﷺ میرے پاس تشریف لائے تو میں اس وقت زیر لب کہہ رہا تھا۔ لاحولَ ولا قوةَ إلاباللہ۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اے عبداللہ بن قیس تم لاحولَ ولا قوةَ إلاباللہ۔ کا ورد کرو کیونکہ یہ ...

4 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الدَّعَوَاتِ بَابُ قَوْلِ لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلَّا بِالل...

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

6466. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَبُو الحَسَنِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ، قَالَ: أَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عَقَبَةٍ - أَوْ قَالَ: فِي ثَنِيَّةٍ - قَالَ: فَلَمَّا عَلاَ عَلَيْهَا رَجُلٌ نَادَى، فَرَفَعَ صَوْتَهُ: لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ، قَالَ: وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَغْلَتِهِ، قَالَ: «فَإِنَّكُمْ لاَ تَدْعُونَ أَصَمَّ وَلاَ غَائِبًا» ثُمَّ قَالَ: يَا أَبَا مُوسَى - أَوْ: يَا عَبْدَ اللَّهِ - أَلاَ أَدُلُّكَ عَلَى كَلِمَةٍ مِنْ كَنْزِ الجَنَّ...

صحیح بخاری:

کتاب: دعاؤں کے بیان میں

(

باب: لاحول ولا قوۃ الا باللہ کہنا

)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

6466.

حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ ایک گھاٹی یا درے میں داخل ہوئے جب ایک اور آدمی بھی اس پر چڑھا تو اس نے بآواز بلند لا إله إلا اللہ أکبر کہا: اس وقت رسول اللہ ﷺ اپنے خچر پر سوار تھے آپ نے فرمایا: ”تم لوگ کسی بہرے یا غائب کو نہیں پکار رہے۔“ پھر آپ نے فرمایا: ”اے ابو موسیٰ عبداللہ بن قیس! کیا میں تمہیں ایک کلمہ نہ بتاؤں جو جنت کے خزانوں میں سے ہے؟“ میں نے کہا: ضرور بتائیں۔ آپ نے فرمایا: ”«لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ» ہے۔&ld...

5 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ التَّوْحِيدِ وَالرَدُّ عَلَی الجَهمِيَةِ وَغَيرٌهُم بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَكَانَ اللَّهُ سَ...

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

7453. حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَكُنَّا إِذَا عَلَوْنَا كَبَّرْنَا، فَقَالَ: «ارْبَعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ، فَإِنَّكُمْ لاَ تَدْعُونَ أَصَمَّ وَلاَ غَائِبًا، تَدْعُونَ سَمِيعًا بَصِيرًا قَرِيبًا»، ثُمَّ أَتَى عَلَيَّ وَأَنَا أَقُولُ فِي نَفْسِي: لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ، فَقَالَ لِي: «يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ، قُلْ لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ، فَإِنَّهَا كَنْزٌ مِنْ كُنُوزِ الجَنَّةِ، - أَوْ قَالَ أَلاَ أَدُلُّكَ بِهِ -»...

صحیح بخاری:

کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں اور جهميہ وغیرہ کی تردید

(

باب : اللہ تعالیٰ کا ارشاد ” اور اللہ بہت...)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

7453.

سیدنا ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: ہم ایک سفر میں نبی ﷺ کے ہمراہ تھے، جب ہم کسی پہاڑ کی بلندی پر چڑھتے تو بآواز بلند ”اللہ اکبر“ کہتے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”لوگو! اپنے آپ پر رحم کھاؤ! تم کسی بہرے یا غائب کو نہیں پکار رہے بلکہ تم سب کچھ سننے والے خوب دیکھنے والے اور بہت زیادہ قریب رہنے والے کو بلا رہے ہو۔“ پھر آپ ﷺ میرے پاس تشریف لائے جبکہ میں اپنے دل میں ”اَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ“ کہہ رہا تھا۔ آپ نے فرمایا: اے عبداللہ بن قیس ! تم لا حَوْلَ وَلاَ...

6 صحيح مسلم: كِتَابُ الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ بَابُ اسْتِحْبَابِ خَفْضِ الصَّوْتِ بِالذِّكْرِ۔۔۔...

صحیح

7044. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَجَعَلَ النَّاسُ يَجْهَرُونَ بِالتَّكْبِيرِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّهَا النَّاسُ ارْبَعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ إِنَّكُمْ لَيْسَ تَدْعُونَ أَصَمَّ وَلَا غَائِبًا إِنَّكُمْ تَدْعُونَ سَمِيعًا قَرِيبًا وَهُوَ مَعَكُمْ قَالَ وَأَنَا خَلْفَهُ وَأَنَا أَقُولُ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ فَقَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَنْزٍ مِنْ ك...

صحیح مسلم:

کتاب: ذکر الٰہی،دعا،توبہ اور استغفار

(باب: ذکر میں آواز دھیمی رکھنا مستحب ہے، سوائے ان م...)

١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

7044.

محمد بن فضیل اور ابومعاویہ نے عاصم سے، انہوں نے ابوعثمان سے اور انہوں نے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی، کہا: ایک سفر میں ہم نبی ﷺ کے ساتھ تھے کہ لوگ بلند آواز کے ساتھ اللہ اکبر کہنے لگے، نبی ﷺ نے فرمایا: ’’اے لوگو! اپنی جانوں پر نرمی کرو، تم نہ کسی بہرے کو پکار رہے ہو، نہ غائب کو، تم اس کو پکار رہے ہو جو ہر وقت خوب سننے والا ہے، قریب ہے اور تمہارے ساتھ ہے۔‘‘ اس وقت میں آپ کے پیچھے تھا اور یہ کہہ رہا تھا: ’’لا حول ولا قوة الا بالله‘‘ 

7 صحيح مسلم: كِتَابُ الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ بَابُ اسْتِحْبَابِ خَفْضِ الصَّوْتِ بِالذِّكْرِ۔۔۔...

صحیح

7044. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَجَعَلَ النَّاسُ يَجْهَرُونَ بِالتَّكْبِيرِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّهَا النَّاسُ ارْبَعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ إِنَّكُمْ لَيْسَ تَدْعُونَ أَصَمَّ وَلَا غَائِبًا إِنَّكُمْ تَدْعُونَ سَمِيعًا قَرِيبًا وَهُوَ مَعَكُمْ قَالَ وَأَنَا خَلْفَهُ وَأَنَا أَقُولُ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ فَقَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَنْزٍ مِنْ ك...

صحیح مسلم:

کتاب: ذکر الٰہی،دعا،توبہ اور استغفار

(باب: ذکر میں آواز دھیمی رکھنا مستحب ہے، سوائے ان م...)

١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

7044.

محمد بن فضیل اور ابومعاویہ نے عاصم سے، انہوں نے ابوعثمان سے اور انہوں نے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی، کہا: ایک سفر میں ہم نبی ﷺ کے ساتھ تھے کہ لوگ بلند آواز کے ساتھ اللہ اکبر کہنے لگے، نبی ﷺ نے فرمایا: ’’اے لوگو! اپنی جانوں پر نرمی کرو، تم نہ کسی بہرے کو پکار رہے ہو، نہ غائب کو، تم اس کو پکار رہے ہو جو ہر وقت خوب سننے والا ہے، قریب ہے اور تمہارے ساتھ ہے۔‘‘ اس وقت میں آپ کے پیچھے تھا اور یہ کہہ رہا تھا: ’’لا حول ولا قوة الا بالله‘‘ 

8 صحيح مسلم: كِتَابُ الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ وَالتَّوْبَةِ وَالِاسْتِغْفَارِ بَابُ اسْتِحْبَابِ خَفْضِ الصَّوْتِ بِالذِّكْرِ۔۔۔...

صحیح

7044. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَجَعَلَ النَّاسُ يَجْهَرُونَ بِالتَّكْبِيرِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّهَا النَّاسُ ارْبَعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ إِنَّكُمْ لَيْسَ تَدْعُونَ أَصَمَّ وَلَا غَائِبًا إِنَّكُمْ تَدْعُونَ سَمِيعًا قَرِيبًا وَهُوَ مَعَكُمْ قَالَ وَأَنَا خَلْفَهُ وَأَنَا أَقُولُ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ فَقَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَنْزٍ مِنْ ك...

صحیح مسلم:

کتاب: ذکر الٰہی،دعا،توبہ اور استغفار

(باب: ذکر میں آواز دھیمی رکھنا مستحب ہے، سوائے ان م...)

١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

7044.

محمد بن فضیل اور ابومعاویہ نے عاصم سے، انہوں نے ابوعثمان سے اور انہوں نے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی، کہا: ایک سفر میں ہم نبی ﷺ کے ساتھ تھے کہ لوگ بلند آواز کے ساتھ اللہ اکبر کہنے لگے، نبی ﷺ نے فرمایا: ’’اے لوگو! اپنی جانوں پر نرمی کرو، تم نہ کسی بہرے کو پکار رہے ہو، نہ غائب کو، تم اس کو پکار رہے ہو جو ہر وقت خوب سننے والا ہے، قریب ہے اور تمہارے ساتھ ہے۔‘‘ اس وقت میں آپ کے پیچھے تھا اور یہ کہہ رہا تھا: ’’لا حول ولا قوة الا بالله‘‘ 

9 سنن أبي داؤد: كِتَابُ تَفريع أَبوَاب الوِترِ بَابُ فِي الِاسْتِغْفَارِ

صحيح ق دون قوله إن الذي تدعونه بينكم وبين أعناق ركائبكم وهو منكر

1527. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ وَعَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ وَسَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ أَنَّ أَبَا مُوسَى الْأَشْعَرِيَّ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَلَمَّا دَنَوْا مِنَ الْمَدِينَةِ كَبَّرَ النَّاسُ، وَرَفَعُوا أَصْوَاتَهُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ! إِنَّكُمْ لَا تَدْعُونَ أَصَمَّ، وَلَا غَائِبًا، إِنَّ الَّذِي تَدْعُونَهُ بَيْنَكُمْ، وَبَيْنَ أَعْنَاقِ رِكَابِكُمْ. ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا أَبَا مُوسَى!...

سنن ابو داؤد: کتاب: وتر کے فروعی احکام و مسائل (باب: استغفار کا بیان)

١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

1527.

سیدنا ابوموسیٰ اشعری ؓ نے بیان کیا کہ میں ایک سفر میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھا۔ جب ہم مدینہ کے قریب پہنچے تو لوگوں نے «الله أكبر» «الله أكبر» ۔ کہنا شروع کر دیا اور اپنی آوازیں اونچی کیں، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”لوگو! تم کسی بہرے یا غائب کو نہیں پکار رہے ہو، بیشک جسے تم پکارتے ہو وہ تمہارے اور تمہاری سواریوں کی گردنوں کے درمیان (نہایت قریب ہے، لہٰذا چیختے چلانے کی ضرورت نہیں) ہے۔“ پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ابوموسیٰ! کیا میں تمہیں جنت کا ایک خزانہ نہ بتاؤں؟“ میں نے عرض کیا، وہ کی...

10 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الدَّعَوَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابٌ مِنْهُ​ کَونِ الذِّکرِخَیرًا اَعمَالِکُم وَا...

صحیح

3721. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْعَطَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو نَعَامَةَ السَّعْدِيُّ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ فَلَمَّا قَفَلْنَا أَشْرَفْنَا عَلَى الْمَدِينَةِ فَكَبَّرَ النَّاسُ تَكْبِيرَةً وَرَفَعُوا بِهَا أَصْوَاتَهُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ رَبَّكُمْ لَيْسَ بِأَصَمَّ وَلَا غَائِبٍ هُوَ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ رُءُوسِ رِحَالِكُمْ ثُمَّ قَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ أَلَا أُعَلِّمُكَ كَنْزً...

جامع ترمذی: كتاب: مسنون ادعیہ واذکار کے بیان میں (باب: ذکر تمہارے اعمال میں بہتر ہے اور تمہارے مالک ...)

٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

3721.

ابوموسیٰ اشعری ؓ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ایک غزوہ میں تھے جب ہم لوٹے اور ہمیں مدینہ دکھائی دینے لگا تو لوگوں نے تکبیر کہی اور بلند آواز سے تکبیر کہی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تمہارا رب بہرہ نہیں ہے اور نہ ہی وہ غائب وغیرحاضر ہے، وہ تمہارے درمیان موجو د ہے، وہ تمہارے کجاؤں اور سواریوں کے درمیان (یعنی بہت قریب) ہے پھر آپﷺ نے فرمایا: ’’عبداللہ بن قیس! کیا میں تمہیں جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ نہ بتاؤں؟ ’’لَا حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ)۱؎ (جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ...