1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجُمُعَةِ

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

918. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو خَلْدَةَ هُوَ خَالِدُ بْنُ دِينَارٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اشْتَدَّ الْبَرْدُ بَكَّرَ بِالصَّلَاةِ وَإِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ أَبْرَدَ بِالصَّلَاةِ يَعْنِي الْجُمُعَةَ قَالَ يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ أَخْبَرَنَا أَبُو خَلْدَةَ فَقَالَ بِالصَّلَاةِ وَلَمْ يَذْكُرْ الْجُمُعَةَ وَقَالَ بِشْرُ بْنُ ثَابِتٍ حَدَّثَنَا أَبُو خَلْدَةَ قَالَ صَلَّى بِنَا أَمِيرٌ الْجُمُعَةَ ثُمَّ قَالَ لِأَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَيْفَ كَانَ النَّبِيُّ صَ...

صحیح بخاری:

کتاب: جمعہ کے بیان میں

()

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

918.

حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جب سردی زیادہ ہوتی تو نبی ﷺ نماز جلدی پڑھ لیتے اور جب گرمی زیادہ ہوتی تو آپ کچھ ٹھنڈک ہونے پر نماز پڑھتے تھے۔ اس سے مراد نماز جمعہ ہے۔ راوی حدیث یونس بن بکیر نے ابوخلدہ سے بیان کیا تو انہوں نے جمعہ کے ذکر کے بجائے صرف نماز کا تذکرہ کیا۔ بشر بن ثابت نے جب ابوخلدہ سے یہ روایت بیان کی تو فرمایا کہ ہمیں امیر وقت نے جمعہ کی نماز پڑھائی پھر حضرت انس ؓ سے دریافت کیا کہ نبی ﷺ نماز ظہر کیسے پڑھتے تھے؟

...

2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ البُيُوعِ

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2095. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ أَنَّ رِبْعِيَّ بْنَ حِرَاشٍ حَدَّثَهُ أَنَّ حُذَيْفَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَهُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَلَقَّتْ الْمَلَائِكَةُ رُوحَ رَجُلٍ مِمَّنْ كَانَ قَبْلَكُمْ قَالُوا أَعَمِلْتَ مِنْ الْخَيْرِ شَيْئًا قَالَ كُنْتُ آمُرُ فِتْيَانِي أَنْ يُنْظِرُوا وَيَتَجَاوَزُوا عَنْ الْمُوسِرِ قَالَ قَالَ فَتَجَاوَزُوا عَنْهُ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ وَقَالَ أَبُو مَالِكٍ عَنْ رِبْعِيٍّ كُنْتُ أُيَسِّرُ عَلَى الْمُوسِرِ وَأُنْظِرُ الْمُعْسِرَ وَتَابَعَهُ شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ عَنْ رِبْعِيٍّ وَقَالَ أَبُو عَو...

صحیح بخاری:

کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان

()

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

2095.

حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "پہلے زمانے میں فرشتوں نے ایک شخص کی روح سے ملاقات کے وقت پوچھا: کیا تو نے کوئی نیک کام کیا ہے؟اس نے کہا: میں اپنے ملازمین کو یہ حکم دیتا تھا کہ وہ تنگ دست کو ادائیگی میں مہلت دیں اور مال دار سے بھی نرمی کریں تو انھوں نے بھی اس سے نرمی اختیار فرمائی۔ " ابو عبداللہ(امام بخاری) ؓ کہتے ہیں کہ ابو مالک کی روایت میں یہ الفاظ ہیں: "میں مال داروں سے آسانی کرتا اور غریبوں کو مہلت دیتا تھا۔ " شعبہ نے ابومالک کی متابعت کی ہے۔ ابو عوانہ کی روایت کے الفاظ اس طرح ہیں: " میں مالدار کو مہلت دیتا ...

4 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَنَاقِبِ

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3585. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ مَا خُيِّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَمْرَيْنِ إِلَّا أَخَذَ أَيْسَرَهُمَا مَا لَمْ يَكُنْ إِثْمًا فَإِنْ كَانَ إِثْمًا كَانَ أَبْعَدَ النَّاسِ مِنْهُ وَمَا انْتَقَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِنَفْسِهِ إِلَّا أَنْ تُنْتَهَكَ حُرْمَةُ اللَّهِ فَيَنْتَقِمَ لِلَّهِ بِهَا...

صحیح بخاری:

کتاب: فضیلتوں کے بیان میں

()

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

3585.

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ کو جب دوباتوں کا اختیار دیاجاتا تو آپ اس کو اختیارکرتے جو آسان ہوتی بشرط یہ کہ وہ گناہ نہ ہوتی لیکن اگر وہ بات گناہ ہوتی تو آپ ﷺ لوگوں میں سے سب سے زیادہ اس سے دور رہتے۔ اور رسول اللہ ﷺ نے اپنی ذات کے لیے کبھی انتقام نہیں لیا۔ ہاں، اگراللہ کی حرمت پامال ہوتی تو آپ اللہ کے لیے اس کا انتقام لیتے تھے۔ 

...

5 سنن ابن ماجه: كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا

حسن صحیح

1417. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ حَدَّثَنِي أَزْهَرُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ حُمَيْدٍ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ مَاذَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْتَتِحُ بِهِ قِيَامَ اللَّيْلِ قَالَتْ لَقَدْ سَأَلْتَنِي عَنْ شَيْءٍ مَا سَأَلَنِي عَنْهُ أَحَدٌ قَبْلَكَ كَانَ يُكَبِّرُ عَشْرًا وَيَحْمَدُ عَشْرًا وَيُسَبِّحُ عَشْرًا وَيَسْتَغْفِرُ عَشْرًا وَيَقُولُ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَاهْدِنِي وَارْزُقْنِي وَعَافِنِي وَيَتَعَوَّذُ مِنْ ضِيقِ الْمُقَامِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ...

سنن ابن ماجہ: کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ ()

١. فضيلة الشيخ محمد عطاء الله ساجد (دار السّلام)

1417.

حضرت عاصم بن حمید ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے سوال کیا: نبی ﷺ رات کے قیام (تہجد) کی ابتدا کس چیز سے کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: تم نے مجھ سے وہ بات پوچھی ہے جو تم سے پہلے کسی نے نہیں پوچھی آپ دس بار (اللہُ أَکْبَرُ) دس بار (اَلْحَمْدُلِلَّہِ) دس بار (سُبْحَانَ اللہِ) اور دس بار (اَسْتَغْفِرُاللہ) کہتے تھے۔ پھر فرماتے: (اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِى وَاهْدِنِى وَارْزُقْنِى وَعَافِنِى) &rsquo...