1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ الجِهَادِ بِإِذْنِ الأَبَوَيْنِ

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3025. حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا العَبَّاسِ الشَّاعِرَ، وَكَانَ - لاَ يُتَّهَمُ فِي حَدِيثِهِ - قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَأْذَنَهُ فِي الجِهَادِ، فَقَالَ: «أَحَيٌّ وَالِدَاكَ؟»، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: «فَفِيهِمَا فَجَاهِدْ»...

صحیح بخاری:

کتاب: جہاد کا بیان

(باب : ماں باپ کی اجازت لے کرجہاد میں جانا)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

3025.

حضرت عبد اللہ بن عمرو  ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ ایک شخص نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے جہاد میں شرکت کی اجازت طلب کی۔ آپ نےفرمایا: ’’ کیا تمھارے ماں باپ زندہ ہیں؟‘‘ اس نے عرض کیا: جی ہاں (زندہ ہیں)۔ آپ نے فرمایا: ’’ان کی خدمت کرنے میں خوب محنت کر(یہی تیرا جہاد ہے)۔‘‘

...

2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَدَبِ بَابُ لاَ يُجَاهِدُ إِلَّا بِإِذْنِ الأَبَوَيْنِ

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

6025. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، وَشُعْبَةَ، قَالاَ: حَدَّثَنَا حَبِيبٌ، قَالَ: ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي العَبَّاسِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُجَاهِدُ؟ قَالَ: «لَكَ أَبَوَانِ؟» قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: «فَفِيهِمَا فَجَاهِدْ»...

صحیح بخاری:

کتاب: اخلاق کے بیان میں

(باب: والدین کی اجازت کے بغیر کسی کو جہاد کے لیے نہ...)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

6025.

حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ایک آدمی نے نبی ﷺ سے عرض کی: میں جہاد میں شریک ہو جاؤں؟ آپ ﷺ نے دریافت فرمایا: ”کیا تیرے والدین زندہ ہیں؟“ اس نے کہا جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: ”تیرے لیے ان کی خدمت کرنا ہی جہاد ہے۔“

3 صحيح مسلم: كِتَابُ الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ بَابُ بِرِّ الْوَالِدَيْنِ وَأَنَّهُمَا أَحَقُّ بِ...

صحیح

6672. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ حَبِيبٍ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ الْقَطَّانَ، عَنْ سُفْيَانَ، وَشُعْبَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَبِيبٌ، عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَسْتَأْذِنُهُ فِي الْجِهَادِ فَقَالَ: «أَحَيٌّ وَالِدَاكَ؟» قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: «فَفِيهِمَا فَجَاهِدْ»...

صحیح مسلم:

کتاب: حسن سلوک،صلہ رحمی اور ادب

(باب: والدین سے حسن سلوک اور یہ کہ ان دونوں میں سے...)

١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

6672.

وکیع نے سفیان سے اور یحییٰ بن سعید قطان نے سفیان اور شعبہ دونوں سے روایت کی، دونوں نے کہا: ہمیں حبیب نے ابوعباس سے حدیث سنائی، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت کی، کہا ایک شخص نبی ﷺ کے پاس جہاد کی اجازت طلب کرنے کے لیے آیا تو آپﷺ نے فرمایا: ’’کیا تمہارے والدین زندہ ہیں؟‘‘ اس نے کہا: جی ہاں، آپ ﷺ نے کہا: جی ہاں، آپ ﷺ نے فرمایا: ’’پھر ان (کی خدمت بجا لانے) میں جہاد کرو۔ (اپنی جان اور مال کو ان کی خدمت میں صرف کرو۔)‘‘

...

4 صحيح مسلم: كِتَابُ الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ بَابُ بِرِّ الْوَالِدَيْنِ وَأَنَّهُمَا أَحَقُّ بِ...

صحیح

6672. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ حَبِيبٍ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ الْقَطَّانَ، عَنْ سُفْيَانَ، وَشُعْبَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَبِيبٌ، عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَسْتَأْذِنُهُ فِي الْجِهَادِ فَقَالَ: «أَحَيٌّ وَالِدَاكَ؟» قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: «فَفِيهِمَا فَجَاهِدْ»...

صحیح مسلم:

کتاب: حسن سلوک،صلہ رحمی اور ادب

(باب: والدین سے حسن سلوک اور یہ کہ ان دونوں میں سے...)

١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

6672.

وکیع نے سفیان سے اور یحییٰ بن سعید قطان نے سفیان اور شعبہ دونوں سے روایت کی، دونوں نے کہا: ہمیں حبیب نے ابوعباس سے حدیث سنائی، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت کی، کہا ایک شخص نبی ﷺ کے پاس جہاد کی اجازت طلب کرنے کے لیے آیا تو آپﷺ نے فرمایا: ’’کیا تمہارے والدین زندہ ہیں؟‘‘ اس نے کہا: جی ہاں، آپ ﷺ نے کہا: جی ہاں، آپ ﷺ نے فرمایا: ’’پھر ان (کی خدمت بجا لانے) میں جہاد کرو۔ (اپنی جان اور مال کو ان کی خدمت میں صرف کرو۔)‘‘

...

5 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ فِي الرَّجُلِ يَغْزُو وَأَبَوَاهُ كَارِهَانِ

صحیح

2536. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أُجَاهِدُ؟ قَالَ: >أَلَكَ أَبَوَانِ؟<، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: >فَفِيهِمَا فَجَاهِدْ<. قَالَ أَبو دَاود: أَبُو الْعَبَّاسِ هَذَا الشَّاعِرُ اسْمُهُ السَّائِبُ بْنُ فَرُّوخَ....

سنن ابو داؤد:

کتاب: جہاد کے مسائل

(باب: اگر کوئی ماں باپ کی رضا مندی کے بغیر جہاد کرے)

١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

2536.

سیدنا عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی کریم ﷺ کی خدمت میں آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں جہاد کرنا چاہتا ہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’کیا تیرے ماں باپ ہیں؟‘‘ اس نے کہا ہاں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’تو، تو انہی میں جہاد کر (ان کی خدمت کر، یہی تیرا جہاد ہے۔)“ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ سند حدیث میں راوی ابوالعباس یہ شاعر ہے اور اس کا نام سائب بن فروخ ہے۔

...

6 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْجِهَادِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَا جَاءَ فِيمَنْ خَرَجَ فِي الْغَزْوِ وَتَر...

صحیح

1786. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ سُفْيَانَ وَشُعْبَةَ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَأْذِنُهُ فِي الْجِهَادِ فَقَالَ أَلَكَ وَالِدَانِ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَفِيهِمَا فَجَاهِدْ قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو الْعَبَّاسِ هُوَ الشَّاعِرُ الْأَعْمَى الْمَكِّيُّ وَاسْمُهُ السَّائِبُ بْنُ فَرُّوخَ...

جامع ترمذی: كتاب: جہاد کے احکام ومسائل (باب: ماں باپ کوچھوڑکرجہادمیں نکلنے کا بیان​)

٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

1786.

عبداللہ بن عمرو ؓ کہتے ہیں: ایک آدمی جہاد کی اجازت طلب کرنے کے لیے نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضرہوا، آپﷺ نے پوچھا: ’’کیا تمہارے ماں باپ (زندہ) ہیں؟ اس نے کہا: ہاں، آپﷺ نے فرمایا: ’’ان کی خدمت کی کوشش میں لگے رہو‘‘۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
۲۔ اس باب میں ابن عباس سے بھی روایت ہے۔

...