1 سنن أبي داؤد: کِتَابُ الْإِجَارَةِ بَابٌ فِي الرَّجُلِ يَبِيعُ مَا لَيْسَ عِنْدَهُ

حسن صحيح

3520. حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ أَبِيهِ حَتَّى ذَكَرَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >لَا يَحِلُّ سَلَفٌ وَبَيْعٌ، وَلَا شَرْطَانِ فِي بَيْعٍ، وَلَا رِبْحُ مَا لَمْ تَضْمَنْ، وَلَا بَيْعُ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ<. ...

سنن ابو داؤد:

کتاب: اجارے کے احکام و مسائل

(باب: جو چیز انسان کے پاس نہ ہو اس کا فروخت کرنا)

١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

3520.

سیدنا عبداللہ بن عمرو (عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ادھار اور بیع اور ایک بیع میں دو شرطیں حلال نہیں ہیں، اور اس چیز کا نفع بھی حلال نہیں جو تیری اپنی ضمانت میں نہیں اور جو چیز تیرے پاس (یعنی قبضے میں) نہ ہو اسے مت فروخت کر۔“

2 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْبُيُوعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ بَيْعِ مَا لَيْسَ ...

حسن صحیح

1293. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو ابْنُ شُعَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ أَبِيهِ، حَتَّى ذَكَرَ عَبْدَاللهِ بْنَ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: "لاَ يَحِلُّ سَلَفٌ وَبَيْعٌ، وَلاَ شَرْطَانِ فِي بَيْعٍ، وَلاَ رِبْحُ مَا لَمْ يُضْمَنْ، وَلاَ بَيْعُ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ. قَدْ رُوِيَ عَنْهُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ. رَوَى أَيُّوبُ السَّخْتِيَانِيُّ وَأَبُو بِشْرٍ عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ. قَالَ ...

جامع ترمذی: كتاب: خریدوفروخت کے احکام ومسائل (باب: جوچیز موجود نہ ہو اس کی بیع جائزنہیں​)

٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

1293.

عبداللہ بن عمرو ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بیع کے ساتھ قرض جائز نہیں ہے ۱؎ ، اورنہ ایک بیع میں دوشرطیں جائز ہیں ۲؎ اور نہ ایسی چیز سے فائدہ اٹھانا جائزہے جس کا وہ ضامن نہ ہو ۳؎ اور نہ ایسی چیزکی بیع جائز ہے جوتمہارے پاس نہ ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
۲۔ حکیم بن حزام کی حدیث حسن ہے (۱۲۳۲،۱۲۳۳)، یہ ان سے اوربھی سندوں سے مروی ہے۔ اور ایوب سختیانی اور ابوبشر نے اسے یوسف بن ماہک سے اوریوسف نے حکیم بن حزام سے روایت کیا ہے۔ اور عوف اور ہشام بن حسان نے اس حدیث کو ابن سیرین سے اورابن سیرین نے حکیم بن حزام سے اورحکیم بن حزام...

3 سنن ابن ماجه: كِتَابُ التِّجَارَاتِ بَابُ النَّهْيِ عَنْ بَيْعِ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ، و...

حسن صحیح

2270. حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ مَرْوَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَحِلُّ بَيْعُ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ، وَلَا رِبْحُ مَا لَمْ يُضْمَنْ»...

سنن ابن ماجہ:

کتاب: تجارت سے متعلق احکام ومسائل

(باب: جو چیز پاس نہ ہو اسے بیچنا منع ہے اور جس کے ن...)

١. فضيلة الشيخ محمد عطاء الله ساجد (دار السّلام)

2270.

حضرت عمرو بن شعیب ؓ اپنے والد شعیب بن محمد ؓ سے، اور وہ اپنے دادا حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو چیز تیرے پاس نہیں، اسے بیچنا جائز نہیں، اور جس کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی، اس پر نفع لینا بھی جائز نہیں۔