1 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ مَا جَاءَ فِي الْهِجْرَةِ وَسُكْنَى الْبَدْو...

صحيح م دون جملة التلاع

2485. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ وَعُثْمَانُ ابْنَا أَبِي شَيْبَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِيهِ, قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ رَضِي اللَّهُ عَنْهَا عَنِ الْبَدَاوَةِ؟ فَقَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْدُو إِلَى هَذِهِ التِّلَاعِ، وَإِنَّهُ أَرَادَ الْبَدَاوَةَ مَرَّةً، فَأَرْسَلَ إِلَيَّ نَاقَةً مُحَرَّمَةً مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَةِ، فَقَالَ لِي: >يَا عَائِشَةُ! ارْفُقِي, فَإِنَّ الرِّفْقَ لَمْ يَكُنْ فِي شَيْءٍ قَطُّ إِلَّا زَانَهُ، وَلَا نُزِعَ مِنْ شَيْءٍ قَطُّ إِلَّا شَانَهُ<....

سنن ابو داؤد:

کتاب: جہاد کے مسائل

(باب: ہجرت کا بیان اور دیہات میں سکونت)

١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

2485.

مقدام بن شریح اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے پوچھا کہ بستی اور دیہات میں سکونت اختیار کرنا کیسا ہے؟ تو انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ (کبھی کبھار) ان ٹیلوں اور میدانوں کی طرف چلے جایا کرتے تھے۔ آپ ﷺ نے ایک بار باہر جانے کا ارادہ فرمایا اور میری طرف صدقہ کے اونٹوں میں سے ایک جوان اونٹنی بھیجی (کہ سواری کے دوران میں اس پر کچھ سختی کرنی پڑی) تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”عائشہ! نرم خوئی سے کام لو، نرمی جس چیز میں بھی آ جائے وہ مزین ہو جاتی ہے اور جس سے نکال لی جائے، وہ عیب دار ہو جاتی ہے۔“

...

2 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْبُيُوعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَا جَاءَ فِي بَيْعِ فَضْلِ الْمَاءِ​

صحیح

1332. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْعَطَّارُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ عَنْ إِيَاسِ بْنِ عَبْدٍ الْمُزَنِيِّ قَالَ نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْمَاءِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ وَبُهَيْسَةَ عَنْ أَبِيهَا وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَعَائِشَةَ وَأَنَسٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ إِيَاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّهُمْ كَرِهُوا بَيْعَ الْمَاءِ وَهُوَ قَوْلُ ابْنِ الْمُبَارَكِ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ وَقَدْ رَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِ...

جامع ترمذی: كتاب: خریدوفروخت کے احکام ومسائل (باب: ضرورت سے زائدپانی کے بیچنے کا بیان​)

٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

1332.

ایاس بن عبد مزنی ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺنے پانی بیچنے سے منع فرمایا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ ایاس کی حدیث حسن صحیح ہے۔
۲۔ اس باب میں جابر، بہیسہ، بہیسہ کے باپ، ابوہریرہ، عائشہ، انس اور عبداللہ بن عمرو‬ ؓ س‬ے بھی احادیث آئی ہیں۔
۳۔ اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے، ان لوگوں نے پانی بیچنے کو ناجائزکہا ہے، یہی ابن مبارک، شافعی، احمد اوراسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے۔
۴۔ اوربعض اہل علم نے پانی بیچنے کی اجازت دی ہے، جن میں حسن بصری بھی شامل ہیں۔

...