1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الوَصَايَا بَابُ الوَصَايَا وَقَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ: «وَصِيَّةُ...

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2758. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَهُ شَيْءٌ يُوصِي فِيهِ، يَبِيتُ لَيْلَتَيْنِ إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ مَكْتُوبَةٌ عِنْدَهُ» تَابَعَهُ مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ...

صحیح بخاری:

کتاب: وصیتوں کے مسائل کا بیان

(

باب : اس بارے میں وصیتیں ضروری ہیں

)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

2758.

حضرت عبداللہ بن عمر  ؓ سے روایت ہےکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’کسی مسلمان کو یہ لائق نہیں کہ وہ اپنی کسی چیز میں وصیت کرنا چاہتا ہومگر دو راتیں بھی اس حالت میں گزارے کہ اس کے پاس وصیت تحریری شکل میں موجود نہ ہو۔‘‘ محمد بن مسلم نے عمرو کے ذریعے سے ابن عمر  ؓ کے نبی کریم ﷺ سے روایت کرنے میں مالک کی متابعت کی ہے۔

...

2 صحيح مسلم: كِتَابُ الْوَصِيَّةِ بَابُ وَصِيَّةُ الرَّجُلِ مَكتُوبِةٌ عِندَهُ

صحیح

4294. حَدَّثَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْعَنَزِيُّ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ، لَهُ شَيْءٌ يُرِيدُ أَنْ يُوصِيَ فِيهِ، يَبِيتُ لَيْلَتَيْنِ، إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ مَكْتُوبَةٌ عِنْدَهُ»،...

صحیح مسلم:

کتاب: وصیت کے احکام ومسائل

(باب: آدمی کی وصیت اس کے پاس لکھی ہو)

١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

4294.

یحییٰ بن سعید قطان نے ہمیں عبیداللہ سے حدیث بیان کی کہا: مجھے نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے خبر دی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’کسی مسلمان کو، جس کے پاس کچھ ہو اور وہ اس میں وصیت کرنا چاہتا ہو، اس بات کا حق نہیں کہ وہ دو راتیں (بھی) گزارے مگر اس طرح کہ اس کی وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی ہو۔‘‘

...

4 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَا جَاءَ فِي الْحَثِّ عَلَى الْوَصِيَّةِ​

صحیح

1008. حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ يَبِيتُ لَيْلَتَيْنِ وَلَهُ شَيْءٌ يُوصِي فِيهِ إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ مَكْتُوبَةٌ عِنْدَهُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ أَبِي أَوْفَى قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ...

جامع ترمذی: كتاب: جنازے کے احکام ومسائل (باب: وصیت کرنے پر ابھارنے کا بیان​)

٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

1008.

عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ایک مسلمان، جس کی دو راتیں بھی اس حال میں گزریں کہ اس کے پاس وصیت کرنے کی کوئی چیز ہو، اس پر لازم ہے کہ اس کی وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی ہو‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عمر ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے۔
۲- اس باب میں ابن ابی اوفیٰ ؓ سے بھی حدحث آئی ہے۔

...

5 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْوَصَايَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَا جَاءَ فِي الْحَثِّ عَلَى الْوَصِيَّةِ​

صحیح

2282. حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ يَبِيتُ لَيْلَتَيْنِ وَلَهُ مَا يُوصِي فِيهِ إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ مَكْتُوبَةٌ عِنْدَهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ...

جامع ترمذی:

كتاب: وصیت کے احکام ومسائل

(باب: وصیت کی ترغیب کابیان​)

٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

2282.

عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’کسی مسلمان کو یہ اس بات کا حق نہیں کہ وہ دو راتیں ایسی حالت میں گزارے کہ وہ کوئی وصیت کرنا چاہتا ہو اور اس کے پاس وصیت تحریری شکل میں موجو د نہ ہو‘‘۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
۲۔ یہ حدیث ’’عن الزهري، عن سالم، عن ابن عمر، عن النبي ﷺ‘‘ کی سند سے اسی طرح مروی ہے۔

...

8 سنن النسائي: كِتَابُ الْوَصَايَا بَابُ الْكَرَاهِيَةِ فِي تَأْخِيرِ الْوَصِيَّةِ

صحیح

3654. أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ فَإِنَّ سَالِمًا أَخْبَرَنِي عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ تَمُرُّ عَلَيْهِ ثَلَاثُ لَيَالٍ إِلَّا وَعِنْدَهُ وَصِيَّتُهُ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ مَا مَرَّتْ عَلَيَّ مُنْذُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ذَلِكَ إِلَّا وَعِنْدِي وَصِيَّتِي...

سنن نسائی:

کتاب: وصیت سے متعلق احکام و مسائل

(باب: وصیت میں تاخیر مکروہ ہے)

١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

3654.

حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”کسی مسلمان آدمی کے لیے جائز نہیں کہ اس پر تین راتیں گزریں مگر اس حال میں کہ اس کی وصیت اس کے پاس لکھی ہونی چاہیے۔“ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے فرمایا جب سے میں نے رسول اللہ ﷺ کا یہ فرمان سنا ہے‘ اس وقت سے میری وصیت (ہر وقت) میرے پاس موجود رہتی ہے۔

...