2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ المِجَنِّ وَمَنْ يَتَّرِسُ بِتُرْسِ صَاحِبِه...

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2924. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الحَدَثَانِ، عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَتْ أَمْوَالُ بَنِي النَّضِيرِ مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِمَّا لَمْ يُوجِفِ المُسْلِمُونَ عَلَيْهِ بِخَيْلٍ، وَلاَ رِكَابٍ، «فَكَانَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاصَّةً، وَكَانَ يُنْفِقُ عَلَى أَهْلِهِ نَفَقَةَ سَنَتِهِ، ثُمَّ يَجْعَلُ مَا بَقِيَ فِي السِّلاَحِ وَالكُرَاعِ عُدَّةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ»...

صحیح بخاری:

کتاب: جہاد کا بیان

(باب : ڈھال کا بیان اور جو اپنے ساتھی کی ڈھال کو اس...)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

2924.

حضرت عمر  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ بنو نضیر کا مال ان مالوں میں سے تھا جس کو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول ﷺ کے لیے غنیمت قرار دیا تھا اور مسلمانوں نے اسے حاصل کرنے کے لیے اس پر گھوڑے یا اونٹ نہیں دوڑائے تھے، لہذا یہ مال رسول اللہ ﷺ کے لیے خاص تھا۔ آپ اس میں سے ایک سال کا خرچہ اپنے اہل خانہ کو دے دیتے تھے اور جو باقی بچتا اس سے گھوڑے اور ہتھیار خریدکر جہادکے سامان کی تیاری کرتے تھے۔

...

3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ بَابُ المِجَنِّ وَمَنْ يَتَّرِسُ بِتُرْسِ صَاحِبِه...

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2925. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعْدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ عَلِيٍّ، ح حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَدَّادٍ، قَالَ سَمِعْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: مَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُفَدِّي رَجُلًا بَعْدَ سَعْدٍ سَمِعْتُهُ يَقُولُ: «ارْمِ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي»...

صحیح بخاری:

کتاب: جہاد کا بیان

(باب : ڈھال کا بیان اور جو اپنے ساتھی کی ڈھال کو اس...)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

2925.

حضرت علی  ؓسے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ میں نے حضرت سعد بن ابی وقاص  ؓ کے بعد کسی شخص کو نہیں دیکھا جس کےمتعلق نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہوکہ میرے ماں باپ تجھ پر فدا ہوں۔ میں نے آپ ﷺ کو ان کے متعلق فرماتے ہوئے سنا: ’’اے سعد!تیر مارو تم پر میرے ماں باپ فدا ہوں۔‘‘

...

5 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي بَابٌ:

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4337. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ امْرَأَةً سَرَقَتْ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ الفَتْحِ، فَفَزِعَ قَوْمُهَا إِلَى أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ يَسْتَشْفِعُونَهُ، قَالَ عُرْوَةُ: فَلَمَّا كَلَّمَهُ أُسَامَةُ فِيهَا، تَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «أَتُكَلِّمُنِي فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ»، قَالَ أُسَامَةُ: اسْتَغْفِرْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَلَمَّا كَانَ العَشِيُّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ خَطِيبًا، فَأَثْنَى عَلَى ...

صحیح بخاری:

کتاب: غزوات کے بیان میں

(

باب: بلا عنوان

)

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

4337.

حضرت عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں فتح مکہ کے موقع پر ایک عورت نے چوری کی تو اس عورت کی قوم حضرت اسامہ بن زید ؓ کے پاس گھبرائی ہوئی آئی تاکہ وہ رسول اللہ ﷺ سے (اس کی معافی کے متعلق) اس کی سفارش کر دیں۔ عروہ نے کہا:جب حضرت اسامہ ؓ نے اس کے متعلق رسول اللہ ﷺ سے گفتگو کی تو آپ کے چہرہ مبارک کا رنگ تبدیل ہو گیا۔ آپ نے فرمایا: ’’تم مجھ سے اللہ کی حد کے متعلق گفتگو کرتے ہو؟‘‘ حضرت اسامہ ؓ نے عرض کی: اللہ کے رسول! میرے لیے (اس جسارت پر) دعائے مغفرت کر دیں۔ جب شام ہوئی تو رسول اللہ ﷺ خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے۔ آپ نے ...

6 صحيح مسلم: كِتَابُ الْحُدُودِ بَابُ قَطْعِ السَّارِقِ الشَّرِيفِ وَغَيْرِهِ، وَا...

صحیح

4509. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ قُرَيْشًا أَهَمَّهُمْ شَأْنُ الْمَرْأَةِ الْمَخْزُومِيَّةِ الَّتِي سَرَقَتْ، فَقَالُوا: مَنْ يُكَلِّمُ فِيهَا رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالُوا: وَمَنْ يَجْتَرِئُ عَلَيْهِ إِلَّا أُسَامَةُ، حِبُّ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَلَّمَهُ أُسَامَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللهِ؟» ثُمَّ قَامَ فَاخْتَطَبَ، فَقَالَ: «أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّمَا أَهْلَك...

صحیح مسلم:

کتاب: حدود کا بیان

(باب: چوری کرنے والے معزز اور معمولی آدی ‘دونوں کا ...)

١. الشيخ محمد يحيىٰ سلطان محمود جلالبوري (دار السّلام)

4509.

قتیبہ بن سعید اور محمد بن رمح نے کہا: ہمیں لیث نے ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے عروہ سے اور انہوں نے حضرت عائشہ‬ رضی اللہ تعالی عنہا س‬ے روایت کی کہ قریش کو ایک مخزومی عورت، جس نے چوری کی تھی، کے معاملے نے فکر مند کر دیا، انہوں نے کہا: اس کے بارے میں رسول اللہ ﷺ سے کون بات کرے گا؟ کہنے لگے: رسول اللہ ﷺ کے پیارے حضرت اسامہ رضی اللہ تعالی عنہ ہی اس کی جرأت کر سکتے ہیں؟ چنانچہ حضرت اسامہ رضی اللہ تعالی عنہ نے آپﷺ سے گفتگو کی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’کیا تم حدود اللہ میں سے ایک حد (کو ساقط کرنے) کے بارے میں سفارش کر رہے ہو؟‘‘ پھر آپ ﷺ اٹ...

7 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْحُدُودِ بَابٌ فِي الْحَدِّ يُشْفَعُ فِيهِ

صحیح

4393. حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ الْهَمْدَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي حديث قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا, أَنَّ قُرَيْشًا أَهَمَّهُمْ شَأْنُ الْمَرْأَةِ الْمَخْزُومِيَّةِ الَّتِي سَرَقَتْ، فَقَالُوا: مَنْ يُكَلِّمُ فِيهَا- يَعْنِي: رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-؟ قَالُوا: وَمَنْ يَجْتَرِئُ إِلَّا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَلَّمَهُ أُسَامَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >يَا أُسَامَةُ أَ...

سنن ابو داؤد:

کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان

(باب: اللہ کی حدود میں سفارش کرنا)

١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

4393.

ام المؤمنین سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ قریش کو بنو مخزوم کی اس عورت کی بہت فکر ہوئی جس نے چوری کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں کون بات کر سکتا ہے؟ یعنی رسول اللہ ﷺ سے۔ کہنے لگے کہ اسامہ بن زید ؓ کے علاوہ اور کوئی یہ جرات نہیں کر سکتا، وہ نبی کریم ﷺ کے چہیتے ہیں۔ چنانچہ سیدنا اسامہ ؓ نے آپ ﷺ سے بات کی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اسامہ! کیا اس حد میں سفارش کرتے ہو جو اللہ کی حدود میں سے ہے؟“ پھر آپ ﷺ کھڑے ہوئے اور خطبہ دیا، اور فرمایا: ”تم سے پہلے لوگ صرف اسی وجہ سے ہلاک ہوئے تھے کہ ان میں سے جب کوئی معزز آدمی چوری کر لیتا تو وہ اسے چھوڑ...

8 سنن النسائي: كِتَابُ قَطْعِ السَّارِقِ بَابُ ذِكْرِ اخْتِلَافِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِ...

صحیح

4914. أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ امْرَأَةً سَرَقَتْ فَأُتِيَ بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا مَنْ يَجْتَرِئُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا أَنْ يَكُونَ أُسَامَةَ فَكَلَّمُوا أُسَامَةَ فَكَلَّمَهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أُسَامَةُ إِنَّمَا هَلَكَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ حِينَ كَانُوا إِذَا أَصَابَ الشَّرِيفُ فِيهِمْ الْحَدَّ تَرَكُوهُ وَلَمْ يُقِيمُوا عَلَيْهِ وَإِذَا أَصَابَ الْوَضِيعُ أَقَامُوا عَلَيْهِ لَوْ كَانَتْ فَاطِم...

سنن نسائی:

کتاب: چور کا ہاتھ کاٹنے کا بیان

(باب: مخزومی چور عورت والی زہری کی روایت میں لفظی ا...)

١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

4914.

حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ ایک عورت نے چوری کرلی۔ اسے نبی اکرم ﷺ کے پاس لایا گیا۔ لوگوں (عورت کے رشتے داروں) نے کہا: رسول اللہ ﷺ کے سامنے سفارش کی کون جرات کرسکتا ہے؟ اسامہ شاید کرے۔ انہوں نے حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ سے کہا۔ اسامہ نے رسول اللہ ﷺ سے (اس عورت کی معافی کی) سفارش کر دی۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”اسامہ! بنو اسرائیل اسی لیے ہلاک ہوئے تھے کہ جب ان میں کوئی بلند مرتبہ شخص کوئی حد پھلانگ لیتا تو اسے چھوڑ دیتے اور حد نہ لگاتے۔ اور جب کوئی کم مرتبہ شخص غلطی کر بیٹھتا تو اس پر حد قائم کردیتے۔ اگر اس کی بجائے محمد (ﷺ) کی بیٹی فاطمہ ہوتی تو میں اس کا ب...

9 سنن النسائي: كِتَابُ قَطْعِ السَّارِقِ بَابُ ذِكْرِ اخْتِلَافِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِ...

صحیح

4916. أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ امْرَأَةً سَرَقَتْ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا مَا نُكَلِّمُهُ فِيهَا مَا مِنْ أَحَدٍ يُكَلِّمُهُ إِلَّا حِبُّهُ أُسَامَةُ فَكَلَّمَهُ فَقَالَ يَا أُسَامَةُ إِنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ هَلَكُوا بِمِثْلِ هَذَا كَانَ إِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ وَإِنْ سَرَقَ فِيهِمْ الدُّونُ قَطَعُوهُ وَإِنَّهَا لَوْ كَانَتْ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ لَقَطَعْتُهَا...

سنن نسائی:

کتاب: چور کا ہاتھ کاٹنے کا بیان

(باب: مخزومی چور عورت والی زہری کی روایت میں لفظی ا...)

١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

4916.

حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ ایک عورت نے رسول اللہ ﷺ کے دور مبارک میں چوری کرلی۔ لوگ کہنے لگے: ہم تو اس کے بارے میں آپ سے بات نہیں کرسکتے اور بھی کوئی نہیں کرسکتا مگر اسامہ جو آپ کو بہت پیارے ہیں۔ حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ نے آپ سے سفارش کی تو آپ نے فرمایا: اے اسامہ! بنی اسرائیل اس جیسے کاموں کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔ جب ان میں سے کوئی بلند مرتبہ شخص چوری کرلیتا تو اس کو چھوڑ دیتے اور اگر کوئی کم مرتبہ شخص ان میں چوری کر بیٹھتا تو اس کا ہاتھ کاٹ دیتے۔ اگر (چوری کرنے والی) محمد (ﷺ) کی بیٹی فاطمہ ہوتی تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹ دیتا۔“

...

10 سنن النسائي: كِتَابُ قَطْعِ السَّارِقِ بَابُ ذِكْرِ اخْتِلَافِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِ...

صحیح الإسناد

4917. أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ بَكَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَيْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ اسْتَعَارَتْ امْرَأَةٌ عَلَى أَلْسِنَةِ أُنَاسٍ يُعْرَفُونَ وَهِيَ لَا تُعْرَفُ حُلِيًّا فَبَاعَتْهُ وَأَخَذَتْ ثَمَنَهُ فَأُتِيَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَعَى أَهْلُهَا إِلَى أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ فَكَلَّمَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا فَتَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُكَلِّمُهُ ثُمَّ قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَشْفَعُ إِلَيَّ فِي...

سنن نسائی:

کتاب: چور کا ہاتھ کاٹنے کا بیان

(باب: مخزومی چور عورت والی زہری کی روایت میں لفظی ا...)

١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

4917.

حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے فرمایا: ایک عورت نے دوسرے لوگوں کی معرفت کچھ زیورات عارضی طور پر استعمال کے لیے۔ وہ لوگ تو معروف تھے مگر وہ عورت معروف نہیں تھی۔ اس نے وہ زیورات بیچ دیے اور قیمت ہضم کرلی۔ اسے رسول اللہ ﷺ کے پاس لایا گیا تو اس کے گھر والے (سفارش کے لیے) حضرت اسامہ بن زید‬ ؓ ک‬ی طرف بھاگے۔ حضرت اسامہ ؓنے رسول اللہ ﷺ سے اس کی سفارش کردی۔ رسول اللہ ﷺ کا چہرہ (غصے سے) سرخ ہو گیا۔ پھر آپ نے فرمایا: ”تو میرے پاس اللہ تعالیٰ کی مقرر کردہ حدود میں سے ایک حد نہ لگانے کی سفارش کر رہا ہے؟“ اسامہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے لیے بخشش کی دعا...