1 جامع الترمذي: أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ مَا جَاءَ فِي الأَرْبَعِ قَبْلَ الْعَصْرِ​

حسن

437. حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ هُوَ الْعَقَدِيُّ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي قَبْلَ الْعَصْرِ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ يَفْصِلُ بَيْنَهُنَّ بِالتَّسْلِيمِ عَلَى الْمَلَائِكَةِ الْمُقَرَّبِينَ وَمَنْ تَبِعَهُمْ مِنْ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُؤْمِنِينَ قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عَلِيٍّ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَاخْتَارَ إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَنْ لَا يُفْصَلَ فِي الْأَرْبَ...

جامع ترمذی: كتاب: نماز کے احکام ومسائل (باب: عصر سے پہلے چار رکعت سنت پڑھنے کا بیان​)

٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

437.

علی ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺعصر سے پہلے چار رکعتیں پڑھتے تھے، اور ان کے درمیان: مقرب فرشتوں اور ان مسلمانوں اور مو منوں پر کہ جنہوں نے ان کی تابعداری کی ان پر سلام کے ذریعہ فصل کرتے تھے۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- علی ؓ کی حدیث حسن ہے۔
۲- اس باب میں ابن عمر اور عبداللہ بن عمرو‬ ؓ س‬ے بھی احادیث آئی ہیں۔ اسحاق بن ابراہیم (ابن راہویہ) نے عصر سے پہلے کی چار رکعتوں میں فصل نہ کرنے کو ترجیح دی ہے، اور انہوں نے اسی حدیث سے استدلال کیا ہے۔ اسحاق کہتے ہیں: ان کے (علی کے) قول ’’سلام کے ذریعے ان کے درمیان فصل کرنے‘‘ کے معنی یہ ہیں ...

2 سنن ابن ماجه: كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا جَاءَ فِيمَا يُسْتَحَبُّ مِنْ التَّطَوُّ...

حسن

1215. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ وَأَبِي وَإِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ السَّلُولِيِّ قَالَ سَأَلْنَا عَلِيًّا عَنْ تَطَوُّعِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّهَارِ فَقَالَ إِنَّكُمْ لَا تُطِيقُونَهُ فَقُلْنَا أَخْبِرْنَا بِهِ نَأْخُذْ مِنْهُ مَا اسْتَطَعْنَا قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى الْفَجْرَ يُمْهِلُ حَتَّى إِذَا كَانَتْ الشَّمْسُ مِنْ هَا هُنَا يَعْنِي مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ بِمِقْدَارِهَا مِنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ مِنْ هَا هُنَا يَعْنِي مِنْ قِبَلِ الْمَغْرِبِ قَامَ فَصَلَّى ر...

سنن ابن ماجہ: کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ (باب: دن کے وقت کونسی نفل نماز ادا کرنا مستحب ہے؟)

١. فضيلة الشيخ محمد عطاء الله ساجد (دار السّلام)

1215.

حضرت عاصم بن ضمرہ سلولی رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: ہم نے سیدنا علی ؓ سے رسول اللہ ﷺ کی دن کی نفلی نماز دریافت کی، انہوں نے فرمایا: تم وہ نہیں پڑھ سکتے۔ ہم نے کہا: آپ بیان تو فرمائیں، ہم سے جس قدر ہو سکے گا عمل کر لیں گے۔ سیدنا علی نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ جب فجر کی نماز پڑھ لیتے تو ٹھہر جاتے حتی کہ جب سورج ادھر یعنی مشرق کی طرف اتنا بلند ہو جاتا جتنا عصر کے وقت ادھر، یعنی مغرب کی طرف بلند ہوتا ہے تو آپ اٹھ کر دو رکعتیں ادا کرتے۔ اس کے بعد توقف فرماتے حتی کہ جب سورج اس طرف یعنی مشرق کی طرف اتنا بلند ہو جاتا جتنا ظہر کے وقت اس طرف، یعنی مغرب کی طر...