تشریح:
اس سے پہلے گزرا کے لکڑی کا یہ منبر ایک غلام نے بنایا تھا۔ اور اس روایت میں ہے کہ تمیم داری نے اسے بنایا، حافظ ابن حجر نے ان احادیث کی وضاحت کرتے ہوئے پہلی روایت کو زیادہ قوی قرار دیا ہے۔ اور دوسرا احتمال یہ بیان کیا ہے کہ اس کے بنانے میں یہ سارے ہی کسی نہ کسی طریقے سے شریک رہے ہوں۔ علاوہ ازیں اس روایت میں ہے کہ یہ منبر دو سیڑھیوں پرمشتمل تھا۔ جب کہ دوسری روایت میں تین سیڑھیوں کا ذکر ہے۔ تو بات یہ ہے کہ دو سیڑھیوں کے ذکر کرنے والے راوی نے وہ تیسری سیڑھی شما ر نہیں کی۔ جس پر نبی کریمﷺ تشریف فرما ہوتے تھے۔ تفصیل کےلئے دیکھئے۔ (فتح الباري والعون)
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم. وعلَقه البخاري في صحيحه . وقال الحافظ: إسناده جيد قوي ) . إسناده: حدثنا الحسن بن علي: ثنا أبو عاصم عن ابن أبي رواد عن نافع عن ابن عمر.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط مسلم؛ إلا ابن أبي رواد- واسمه عبد العزيز- فلم يخرج له، وروى له البخاري تعليقاً. وقال الحافظ في الفتح (2/218) : إسناده جيد قوي . والحديث أخرجه البيهقي (3/195- 196) من طريق شعيب بن عمرو الضبَعِيِّ: ثنا أبو عاصم... به؛ وزاد: أو ثلاثة؛ فجلس عليه، قال: فصعد النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فحَنَّ جذع كان في المسجد كان رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إذا خطب يستند إليه، فنزل النبي عبه! فاحتضنه، فقال له شيئاً لا أدري ما هو؟ ثم صعد النبر، وكانت أساطين المسجد جذوعاً، وسقائفه جريدا. وعلَّقه البخاري في صحيحه بصيغة الجزم؛ فقال (4/156) : ورواه أبو عاصم... .