قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: کِتَابُ تَفْرِيعِ أَبْوَابِ الْجُمُعَةِ (بَابُ فِي اتِّخَاذِ الْمِنْبَرِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1081 .   حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيُّ الْقُرَشِيُّ، حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمِ بْنُ دِينَارٍ، أَنَّ رِجَالًا أَتَوْا سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ، وَقَدِ امْتَرَوْا فِي الْمِنْبَرِ مِمَّ عُودُهُ! فَسَأَلُوهُ، عَنْ ذَلِكَ؟ فَقَالَ: وَاللَّهِ إِنِّي لَأَعْرِفُ مِمَّا هُوَ، وَلَقَدْ رَأَيْتُهُ أَوَّلَ يَوْمٍ وُضِعَ، وَأَوَّلَ يَوْمٍ جَلَسَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى فُلَانَةَ -امْرَأَةٌ قَدْ سَمَّاهَا سَهْلٌ- أَنْ: >مُرِي غُلَامَكِ النَّجَّارَ أَنْ يَعْمَلَ لِي أَعْوَادًا، أَجْلِسُ عَلَيْهِنَّ إِذَا كَلَّمْتُ النَّاسَ<، فَأَمَرَتْهُ فَعَمِلَهَا مِنْ طَرْفَاءِ الْغَابَةِ، ثُمَّ جَاءَ بِهَا فَأَرْسَلَتْهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَ بِهَا فَوُضِعَتْ هَاهُنَا، فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى عَلَيْهَا، وَكَبَّرَ عَلَيْهَا، ثُمَّ رَكَعَ وَهُوَ عَلَيْهَا، ثُمَّ نَزَلَ الْقَهْقَرَى، فَسَجَدَ فِي أَصْلِ الْمِنْبَرِ، ثُمَّ عَادَ، فَلَمَّا فَرَغَ، أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ، فَقَالَ: >أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّمَا صَنَعْتُ هَذَا لِتَأْتَمُّوا بِي، وَلِتَعْلَمُوا صَلَاتِي<.

سنن ابو داؤد:

کتاب: جمعۃ المبارک کے احکام ومسائل 

  (

باب: خطبے کے لیے منبر استعمال کرنا

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

1081.   جناب ابوحازم بن دینار بیان کرتے ہیں کہ کچھ لوگ سیدنا سہل بن سعد ساعدی ؓ کے پاس آئے اور وہ منبرنبوی کے بارے میں بحث کر رہے تھے کہ یہ کس لکڑی سے بنا تھا؟ ان لوگوں نے ان سے اس کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: قسم اللہ کی! میں خوب جانتا ہوں کہ وہ کس چیز سے بنا تھا اور میں نے اسے پہلے ہی دن جب وہ رکھا گیا اور رسول اللہ ﷺ اس پر بیٹھے تھے، دیکھا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے فلاں عورت کے ہاں پیغام بھیجا۔ سہل نے اس عورت کا نام بھی ذکر کیا۔ کہ ”اپنے بڑھئی غلام سے کہو کہ مجھے کچھ لکڑیاں جوڑ دے، جب میں لوگوں سے خطاب کروں تو اس پر بیٹھ جایا کروں۔“ چنانچہ اس نے اپنے غلام سے کہا تو وہ اسے «طرفاء الغابة» (جنگل کی ایک لکڑی، جھاؤ) سے بنا کر لے آیا۔ اس عورت نے اسے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں بھیج دیا۔ آپ ﷺ نے حکم دیا تو اسے یہاں رکھ دیا گیا۔ پھر میں نے آپ ﷺ کو دیکھا کہ آپ نے اس پر نماز پڑھی۔ اس پر کھڑے ہو کر تکبیر تحریمہ کہی، پھر رکوع کیا اور آپ ﷺ اسی کے اوپر تھے، پھر آپ پچھلے پاؤں نیچے اتر آئے اور منبر کی جڑ میں نیچے سجدہ کیا۔ پھر آپ ﷺ منبر پر چڑھ گئے۔ جب آپ ﷺ فارغ ہوئے تو لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ”لوگو! میں نے یہ اس لیے کیا ہے تاکہ تم میری اقتداء کرو اور میری نماز سیکھ لو۔“