قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ صَلَاةِ الِاسْتِسْقَاءِ (بَابُ مَنْ قَالَ أَرْبَعُ رَكَعَاتٍ)

حکم : صحيح وساق بقية الحديث 

1178. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، حَدَّثَنِي عَطَاءٌ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كُسِفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ ذَلِكَ فِي الْيَوْمِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ إِبْرَاهِيمُ بْنُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّاسُ: إِنَّمَا كُسِفَتْ لِمَوْتِ إِبْرَاهِيمَ ابْنِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ! فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَلَّى بِالنَّاسِ سِتَّ رَكَعَاتٍ، فِي أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ, كَبَّرَ ثُمَّ قَرَأَ فَأَطَالَ الْقِرَاءَةَ، ثُمَّ رَكَعَ نَحْوًا مِمَّا قَامَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَرَأَ دُونَ الْقِرَاءَةِ الْأُولَى، ثُمَّ رَكَعَ نَحْوًا مِمَّا قَامَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَرَأَ الْقِرَاءَةَ الثَّالِثَةَ دُونَ الْقِرَاءَةِ الثَّانِيَةِ، ثُمَّ رَكَعَ نَحْوًا مِمَّا قَامَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَانْحَدَرَ لِلسُّجُودِ، فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ قَامَ فَرَكَعَ ثَلَاثَ رَكَعَاتٍ قَبْلَ أَنْ يَسْجُدَ، لَيْسَ فِيهَا رَكْعَةٌ إِلَّا الَّتِي قَبْلَهَا أَطْوَلُ مِنِ الَّتِي بَعْدَهَا، إِلَّا أَنَّ رُكُوعَهُ نَحْوٌ مِنْ قِيَامِهِ، قَالَ: ثُمَّ تَأَخَّرَ فِي صَلَاتِهِ، فَتَأَخَّرَتِ الصُّفُوفُ مَعَهُ، ثُمَّ تَقَدَّمَ فَقَامَ فِي مَقَامِهِ، وَتَقَدَّمَتِ الصُّفُوفُ، فَقَضَى الصَّلَاةَ وَقَدْ طَلَعَتِ الشَّمْسُ، فَقَالَ: >يَا أَيُّهَا النَّاسُ! إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، لَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ بَشَرٍ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ فَصَلُّوا، حَتَّى تَنْجَلِيَ...<. وَسَاقَ بَقِيَّةَ الْحَدِيثِ.

مترجم:

1178.

سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں سورج گہن ہوا اور یہ وہی دن تھا جس میں رسول اللہ ﷺ کے فرزند جناب ابراہیم فوت ہوئے تھے تو لوگوں نے کہا: یہ ابراہیم کی وفات پر گہنایا ہے۔ سو نبی کریم ﷺ نے قیام فرمایا اور لوگوں کو چار سجدوں میں چھ رکوع کرائے۔ (یعنی ہر رکعت میں تین تین رکوع کیے۔) آپ نے «الله اكبر» کہا: پھر لمبی قراءت کی، پھر رکوع کیا۔ اس قدر جتنا کہ قیام کیا تھا۔ پھر سر اٹھایا اور قراءت کی جو کہ پہلی قراءت سے کم تھی۔ پھر رکوع کیا جتنا کہ قیام کیا تھا۔ پھر سر اٹھایا اور تیسری بار قراءت کی جو کہ دوسری بار کی قراءت سے کم تھی۔ پھر رکوع کیا جس قدر کہ قیام کیا تھا۔ پھر سر اٹھایا اور سجدے میں چلے گئے اور دو سجدے کیے۔ پھر کھڑے ہوئے اور تین رکوع کیے، سجدے سے پہلے۔ ہر پہلا رکوع دوسرے سے زیادہ لمبا ہوتا تھا، البتہ ہر رکوع قیام کے برابر لمبا ہوتا تھا۔ (سیدنا جابر ؓ نے) بیان کیا کہ پھر آپ اثنائے نماز میں پیچھے ہٹے تو صفیں بھی آپ کے ساتھ پیچھے ہو گئیں، پھر آپ آگے بڑھے اور اپنی جگہ پر کھڑے ہو گئے تو صفیں بھی آگے بڑھ گئیں، اس طرح آپ نے نماز پوری کی یہاں تک کہ سورج صاف نکل آیا۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا: ”لوگو! سورج اور چاند اللہ عزوجل کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔ یہ کسی بشر کی موت کے باعث بے نور نہیں ہوتے۔ جب تم ان میں سے کچھ دیکھو تو نماز پڑھا کرو حتیٰ کہ صاف ہو جائیں۔“ اور بقیہ حدیث بیان کی۔