موضوعات
قسم الحديث (القائل): متواتر ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن أبي داؤد: كِتَابُ صَلَاةِ الِاسْتِسْقَاءِ (بَابُ صَلَاةِ الْكُسُوفِ)
حکم : صحیح
1178 . حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ: أَخْبَرَنِي مَنْ أُصَدِّقُ- وَظَنَنْتُ أَنَّهُ يُرِيدُ عَائِشَةَ-، قَالَ: كُسِفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِيَامًا شَدِيدًا، يَقُومُ بِالنَّاسِ ثُمَّ يَرْكَعُ، ثُمَّ يَقُومُ ثُمَّ يَرْكَعُ، ثُمَّ يَقُومُ، ثُمَّ يَرْكَعُ، فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ، فِي كُلِّ رَكْعَةٍ ثَلَاثُ رَكَعَاتٍ، يَرْكَعُ الثَّالِثَةَ، ثُمَّ يَسْجُدُ، حَتَّى إِنَّ رِجَالًا يَوْمَئِذٍ لَيُغْشَى عَلَيْهِمْ مِمَّا قَامَ بِهِمْ، حَتَّى إِنَّ سِجَالَ الْمَاءِ لَتُصَبُّ عَلَيْهِمْ، يَقُولُ إِذَا رَكَعَ: اللَّهُ أَكْبَرُ، وَإِذَا رَفَعَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، حَتَّى تَجَلَّتِ الشَّمْسُ، ثُمَّ قَالَ: >إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ, وَلَكِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، يُخَوِّفُ بِهِمَا عِبَادَهُ، فَإِذَا كُسِفَا فَافْزَعُوا إِلَى الصَّلَاةِ<.
سنن ابو داؤد:
کتاب: نماز استسقا کے احکام و مسائل
باب: نماز کسوف کا بیان
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
1178. ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ کا بیان ہے کہ نبی کریم ﷺ کے زمانے میں سورج گہن ہوا تو نبی کریم ﷺ نے خوب قیام کیا۔ آپ لوگوں کے ساتھ قیام فرماتے، پھر رکوع کرتے، پھر کھڑے ہوتے۔ پھر رکوع کرتے، پھر کھڑے ہوتے، پھر رکوع کرتے۔ چنانچہ آپ نے دو رکعتیں پڑھائیں۔ ہر رکعت میں تین رکوع کیے، تیسرا رکوع فرماتے، پھر سجدہ کرتے۔ حتیٰ کہ کچھ لوگوں کو اس دن طول قیام کی وجہ سے غشی ہونے لگی یہاں تک کہ پانی کے ڈول ان پر ڈالے گئے۔ آپ جب رکوع کو جاتے تو «الله اكبر» کہتے اور جب سر اٹھاتے تو «سمع الله لمن حمده» کہتے۔ حتیٰ کہ سورج صاف ہو گیا۔ پھر آپ نے فرمایا ”سورج اور چاند کسی کی موت یا زندگی کی وجہ سے بےنور نہیں ہوتے بلکہ یہ اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔ وہ ان کے ذریعے سے اپنے بندوں کو ڈراتا ہے، سو جب یہ بےنور ہو جائیں تو نماز کی طرف جلدی کیا کرو۔“