تشریح:
1۔ اللہ عزو جل کا تعجب کرنا اسی طرح ہے۔ جو اس کی شان جلالت کے لائق ہے۔ یا پھر یعجب یرضیٰ کے معنی ہیں۔ یعنی خوش ہوتا ہے۔ (لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ) اہل سنت والجماعت قرآن کریم اور احادیث صحیحہ میں وارد تمام صفات الٰہیہ پر ایمان رکھتے اور ان کا اثبات کرتے ہیں۔ کسی قسم کی تشبیہ تمثیل تاویل یا تعطیل کے قائل نہیں ہیں۔
2۔ اما م ابو دائود نے اس حدیث سے یہ استدلال کیا ہے کہ اکیلا چرواہا اپنی نماز کے لئے اذان اور اقامت کہہ سکتا ہے تو مسافر کے لئے بھی اذان واقامت کہنی مستحب ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناد صحيح، وقال المنذري: رجاله ثقات ) . إسناده: حدثنا هارون بن معروف: ثنا ابن وهب عن عمرو بن الحارث أن أبا عُشئانَةَ الَعَافِرِفيَ حدثه عن عقبة بن عامر.
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله كلهم ثقات رجال مسلم؛ غير أبي عشانة - واسمه: حَيَ بن يُؤْمِنَ-، وهو ثقة. وقال المنذري في مختصره (2/50) رجال إسناده ثقات . والحديث أخرجه النسائي (1/108) من طريق أخرى عن ابن وهب... به. وتابعه ابن لهيعة كن أبي عشانة... به مختصراً. أخرجه أحمد (4/145 و 157) .