تشریح:
فائدہ: اذان مغرب کے بعد اقامت سے قبل دو رکعت سنت ادا کرنا مندوب اور مستحب عمل ہے۔ عہد رسالت میں صحابہ کرام ؓ انہیں ذوق و شوق سے پڑھا کرتے تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے دو مرتبہ ان کی بابت فرمایا: [صلُّوا قبلَ صلاةِ المغربِ] ’’مغرب کی نماز سے قبل نماز پڑھو۔‘‘ تیسری مرتبہ فرمایا: [لمن شاء] ’’جس کا دل چاہے۔‘‘ (صحیح بخاری التهجد ‘حدیث:1183 وصحیح مسلم ‘ صلاة المسافرین ‘ حدیث:838) آپ نے یہ اس لیے فرمایا کہ کہیں لوگ اسے سنت نہ سمجھ لیں (سنت مؤکدہ نہ بنالیں۔) صحابہ کرام کا معمول تھا کہ اذان مغرب کے فوراَ بعد اور اقامت سے پہلے دو رکعتیں پڑھا کرتے تھے جیسا کہ حضرت انس بیان کرتے ہیں کہ مدینہ منورہ میں مؤذن اذان مغرب سے فارغ ہوتا توہم سب ستونوں کی طرف دوڑتے اور دو رکعتیں اداکرتے‘ لوگ اس کثرت سے دو رکعتیں پڑھتے کہ نووارد سمجھتا مغرب کی نماز ہو چکی ہے۔ دیکھیے (صحیح مسلم، صلاة المسافرین، حدیث:837) نیز مرثد بن عبداللہ ایک مرتبہ حضرت عقبہ بن عامر کے پاس آئے اور کہا: کیا یہ عجیب بات نہیں کہ ابوتمیم مغرب کی نماز سے پہلے دورکعت پڑھتے ہیں؟ حضرت عقبہ بن عامر فرماتے ہیں: ہم بھی رسول اللہﷺ کے زمانے میں اسی طرح پڑھتے تھے، انہوں نے پوچھا: اب کیوں نہیں پڑھتے؟ فرمانے لگے کہ مصروفیت کی وجہ سے۔ دیکھیے: (صحیح بخاري، التھجد‘حدیث:1184 ) علاوہ ازیں صحیح ابن حبان میں مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے خود بھی مغرب سے پہلے دو رکعتیں ادا کی ہیں۔ دیکھیے: (صحیح ابن حبان (ابن بلبان ) الصلاة‘ حدیث:1588 ) رسول اللہ ﷺ کےقول و فعل کےہوتے ہوئے ایسی محبوب ومرغوب سنت کو قول امام اور فتوائے مذہب کی بنا پر ترک کر دینا بہت بڑی محرومی ہے۔
الحکم التفصیلی:
قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجه البخاري في صحيحه بلفظ: قال في الثالثة: لمن شاء ؛ كراهية أن يتخذها الناس سُنة) . إسناده: حدثنا عبيد الله بن عمر: ثنا عبد الوارث بن سعيد عن الحسين المعلم عن عبد الله بن بُرَيْدة عن عبد الله المُزَني.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين. والحديث أخرج الدارقطني (99) من طريق أخرى عن عبيد الله بن عمر القواريري... به. وأخرجه البيهقي (2/474) من طريق المصنف. والبخاري (2/52) ، وأحمد (5/55) - ولفظهما كما في الأعلى-، وابن نصر (ص 26 و 28) من طرق أخرى عن عبد الوارث... به. وأخرجه ابن نصر في قيام الليل (ص 26) : حدثنا محمد بن عبيد: ثنا عبد الوارث بن سعيد... بلفظ الكتاب؛ إلا أنه أعاد قوله: صَلُّوا قبل المغرب ركعتبن ثلاث مرات. وقد خولف الحسين المعلم في لفظه، كما يأتي بعد حديث.