قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ التَّطَوُّعِ (بَابُ صَلَاةِ الضُّحَى)

حکم : صحیح 

1285. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبَّادٍ ح، وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ الْمَعْنَى، عَنْ وَاصِلٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عُقَيْلٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: >يُصْبِحُ عَلَى كُلِّ سُلَامَى مِنِ ابْنِ آدَمَ صَدَقَةٌ، تَسْلِيمُهُ عَلَى مَنْ لَقِيَ صَدَقَةٌ، وَأَمْرُهُ بِالْمَعْرُوفِ صَدَقَةٌ، وَنَهْيُهُ عَنِ الْمُنْكَرِ صَدَقَةٌ، وَإِمَاطَتُهُ الْأَذَى عَنِ الطَّرِيقِ صَدَقَةٌ، وَبُضْعَةُ أَهْلِهِ صَدَقَةٌ وَيُجْزِئُ مِنْ ذَلِكَ كُلِّهِ,رَكْعَتَانِ مِنَ الضُّحَى<. قَالَ أَبو دَاود: وَحَدِيثُ عَبَّادٍ أَتَمُّ وَلَمْ يَذْكُرْ مُسَدَّدٌ الْأَمْرَ وَالنَّهْيَ زَادَ فِي حَدِيثِهِ وَقَالَ كَذَا وَكَذَا وَزَادَ ابْنُ مَنِيعٍ فِي حَدِيثِهِ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَحَدُنَا يَقْضِي شَهْوَتَهُ وَتَكُونُ لَهُ صَدَقَةٌ؟ قَالَ: >أَرَأَيْتَ لَوْ وَضَعَهَا فِي غَيْرِ حِلِّهَا,أَلَمْ يَكُنْ يَأْثَمُ؟!<.

مترجم:

1285.

سیدنا ابوذر ؓ، نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ”صبح ہوتی ہے تو ابن آدم کے انگ انگ پر صدقہ لازم ہو چکا ہوتا ہے۔ چنانچہ اس کا اپنے ملنے والوں کو سلام کہنا صدقہ ہے۔ نیکی کا حکم دینا صدقہ ہے۔ برائی سے روکنا صدقہ ہے۔ راستے سے اذیت والی چیز دور کرنا صدقہ ہے۔ اور اہلیہ سے ہمبستر ہونا صدقہ ہے۔ اور ان سب سے چاشت کی دو رکعتیں کفایت کرتی ہیں۔“ امام ابوداؤد ؓ نے کہا: عباد کی روایت زیادہ کامل ہے۔ اور مسدد نے اپنی روایت میں امر و نہی کا بیان نہیں کیا بلکہ کہا: یہ اور یہ۔ اور ابن منیع نے اپنی روایت میں اضافہ کیا، صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! انسان اپنی نفسانی خواہش پوری کرے اور یہ اس کے لیے صدقہ بنے؟ (کیوں کر؟) آپ ﷺ نے فرمایا: ” تاؤ اگر وہ یہ کام حلال جگہ میں نہ کرتا (یعنی زنا کرتا) تو کیا گناہ نہ ہوتا۔“