قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: کِتَابُ قِرَاءَةِ الْقُرْآنِ وَتَحْزِيبِهِ وَتَرْتِيلِهِ (بَابُ فِي كَمْ يُقْرَأُ الْقُرْآنُ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1391 .   حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فِي كَمْ أَقْرَأُ الْقُرْآنَ قَالَ فِي شَهْرٍ قَالَ إِنِّي أَقْوَى مِنْ ذَلِكَ يُرَدِّدُ الْكَلَامَ أَبُو مُوسَى وَتَنَاقَصَهُ حَتَّى قَالَ اقْرَأْهُ فِي سَبْعٍ قَالَ إِنِّي أَقْوَى مِنْ ذَلِكَ قَالَ لَا يَفْقَهُ مَنْ قَرَأَهُ فِي أَقَلَّ مِنْ ثَلَاثٍ

سنن ابو داؤد:

کتاب: قرات قرآن اس کے جز مقرر کرنے اور ترتیل سے پڑھنے کے مسائل 

  (

باب: قرآن کریم کم سے کم کتنے دنوں میں ختم کیا جائے

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

1391.   سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ کہتے ہیں کہ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں کتنے دنوں میں قرآن پڑھوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”ایک مہینے میں“ انہوں نے کہا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔ ابوموسیٰ (ابن مثنیٰ) نے یہ جملہ بار بار دہرایا۔ یعنی انہوں نے اس مدت میں کمی چاہی۔ بالآخر آپ ﷺ نے فرمایا: ”سات دنوں میں پڑھو۔“ انہوں نے کہا: میں اس سے بھی زیادہ طاقت رکھتا ہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”جس شخص نے تین دن سے کم میں قرآن پڑھا، اس نے اسے سمجھا ہی نہیں۔“