قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ تَفريع أَبوَاب الوِترِ (بَابٌ الْقُنُوتِ فِي الْوِتْرِ)

حکم : صحیح 

1425.  حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَأَحْمَدُ بْنُ جَوَّاسٍ الْحَنَفِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ أَبِي الْحَوْرَاءِ، قَالَ: قَالَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ رَضِي اللَّهُ عَنْهُمَا عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَلِمَاتٍ أَقُولُهُنَّ فِي الْوِتْرِ- قَالَ: ابْنُ جَوَّاسٍ فِي قُنُوتِ الْوِتْرِ-. (اللَّهُمَّ اهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ، وَعَافِنِي فِيمَنْ عَافَيْتَ، وَتَوَلَّنِي فِيمَنْ تَوَلَّيْتَ، وَبَارِكْ لِي فِيمَا أَعْطَيْتَ، وَقِنِي شَرَّ مَا قَضَيْتَ، إِنَّكَ تَقْضِي وَلَا يُقْضَى عَلَيْكَ، وَإِنَّهُ لَا يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ، وَلَا يَعِزُّ مَنْ عَادَيْتَ، تَبَارَكْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَيْتَ).

مترجم:

1425.

ابواسحاق نے برید بن ابی مریم سے انہوں نے ابوالحوراء سے روایت کی کہ جناب حسن بن علی ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے کچھ کلمات تعلیم فرمائے جنہیں میں وتر میں کہا کروں۔ (استاد) ابن جواس کے لفظ ہیں ”میں انہیں وتر کے قنوت میں پڑھا کروں۔“ اور وہ یہ ہیں: «اللَّهُمَّ اهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ، وَعَافِنِي فِيمَنْ عَافَيْتَ، وَتَوَلَّنِي فِيمَنْ تَوَلَّيْتَ، وَبَارِكْ لِي فِيمَا أَعْطَيْتَ، وَقِنِي شَرَّ مَا قَضَيْتَ، إِنَّكَ تَقْضِي وَلَا يُقْضَى عَلَيْكَ، وَإِنَّهُ لَا يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ، وَلَا يَعِزُّ مَنْ عَادَيْتَ، تَبَارَكْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَيْتَ» ’’اے اللہ! جن لوگوں کو تو نے ہدایت دی ہے مجھے بھی ان کے ساتھ ہدایت دے۔ اور جن کو تو نے عافیت دی ہے مجھے بھی ان کے ساتھ عافیت دے (یعنی ہر قسم کی برائیوں اور پریشانیوں وغیرہ سے) اور جن کا تو والی (دوست اور محافظ) بنا ہے ان کے ساتھ میرا بھی والی بن۔ اور جو نعمتیں تو نے عنایت فرمائی ہیں ان میں مجھے برکت دے۔ اور جو فیصلے تو نے فرمائے ہیں ان کے شر سے مجھے محفوظ رکھ۔ بلاشبہ فیصلے تو ہی کرتا ہے، تیرے مقابلے میں کوئی فیصلہ نہیں ہوتا۔ اور جس کا تو والی اور محافظ ہو وہ کہیں ذلیل نہیں ہو سکتا۔ اور جس کا تو مخالف ہو وہ کبھی عزت نہیں پا سکتا، بڑی برکتوں (اور عظمتوں) والا ہے تو اے ہمارے رب! اور بہت بلند و بالا ہے۔“