قسم الحديث (القائل): موقوف علی صحابی ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ تَفريع أَبوَاب الوِترِ (بَابٌ الْقُنُوتِ فِي الْوِتْرِ)

حکم : ضعیف 

1429. حَدَّثَنَا شُجَاعُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ عَنْ الْحَسَنِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ جَمَعَ النَّاسَ عَلَى أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ فَكَانَ يُصَلِّي لَهُمْ عِشْرِينَ لَيْلَةً وَلَا يَقْنُتُ بِهِمْ إِلَّا فِي النِّصْفِ الْبَاقِي فَإِذَا كَانَتْ الْعَشْرُ الْأَوَاخِرُ تَخَلَّفَ فَصَلَّى فِي بَيْتِهِ فَكَانُوا يَقُولُونَ أَبَقَ أُبَيٌّ قَالَ أَبُو دَاوُد وَهَذَا يَدُلُّ عَلَى أَنَّ الَّذِي ذُكِرَ فِي الْقُنُوتِ لَيْسَ بِشَيْءٍ وَهَذَانِ الْحَدِيثَانِ يَدُلَّانِ عَلَى ضَعْفِ حَدِيثِ أُبَيٍّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَنَتَ فِي الْوِتْرِ

مترجم:

1429.

سیدنا عمر بن خطاب ؓ نے لوگوں کو سیدنا ابی بن کعب ؓ پر جمع فرما دیا۔ وہ انہیں بیس رات نماز پڑھاتے تھے اور قنوت نہ کرتے تھے، مگر نصف اخیر میں قنوت کرتے تھے۔ اور جب آخری عشرہ آ جاتا تو جماعت کرانا چھوڑ دیتے اور اپنے گھر میں پڑھتے تھے تو لوگ کہتے کہ ابی بھاگ گئے۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں: یہ دلیل ہے کہ قنوت کے بارے میں جو ذکر ہوا وہ صحیح نہیں ہے۔ اور یہ دونوں حدیثیں سیدنا ابی سے مروی اس حدیث کے ضعیف ہونے کی دلیل ہیں جس میں ہے کہ نبی کریم ﷺ وتر میں قنوت پڑھا کرتے تھے۔