تشریح:
یہ تینوں شخصیات بالعموم ایسی ہوتی ہیں۔ کہ ان میں اخلاص صدق رقت قلب اور انکساری بہت زیادہ ہوتی ہے۔ اور ان کی دعا میں خیر اور شر کے دونوں پہلوں ممکن ہیں۔ لہذا بیٹے کو چاہیے کہ باپ کے ساتھ باادب معاون اور مطیع رہے۔ اور اس کی دعائوں سے حصہ حاصل کرنے والا بنے۔ مسافر کے ساتھ حسن سلوک کا معاملہ بھی واضح ہے۔ کہ اس کی بد دعا از حد نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔ اسی لئے کسی پر کبھی ظلم نہیں کرنا چاہیے۔ اور ان حضرات کو بھی یہی لائق ہے کہ اللہ کی رحمتوں کے سائل رہیں۔ اور مشکلات پر صبر کرکے اللہ سے اجر لیں۔
الحکم التفصیلی:
قلت: حديث حسن، وكذا قال الترمذي والحافظ ابن حجر، وصححه ابن حبان (2688) ) . إسناده: حدثنا مسلم بن إبراهيم: ثنا هشام الدَسْتَوَائِي عن يحيى عن أبي جعفر عن أبي هريرة.
قلت: وهذا إسناد رجاله ثقات رجال الشيخين؛ غير أبي جعفر، وقد اختلف في تحديد شخصيته على أقوال معروفة، ذكرتها في الصحيحة تحت هذا الحديث (596) ، يستخلص منها أنه إما مجهول، أو ضعيف، أو ثقة؛ وكلاهما لم يسمع من أبي هريرة، فالإسناد على كل الاحتمالات ضعيف. لكن الحديث له شاهد من حديث عقبة بن عامر؛ خرَّجته هناك، ولذلك حسنته تبعاً للترمذي والعسقلاني.