قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ وُجُوبِهَا)

حکم : صحيح ق لكن قوله ع 

1556. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَكْرٍ بَعْدَهُ، وَكَفَرَ مَنْ كَفَرَ مِنَ الْعَرَبِ، قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ لِأَبِي بَكْرٍ: كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ؟ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ، حَتَّى يَقُولُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَمَنْ قَال: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ، وَنَفْسَهُ، إِلَّا بِحَقِّهِ، وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ<؟. فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَاللَّهِ لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ, فَإِنَّ الزَّكَاةَ حَقُّ الْمَالِ، وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عِقَالًا كَانُوا يُؤَدُّونَهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهِ، فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ رَأَيْتُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ لِلْقِتَالِ، قَالَ: فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ.قَالَ أَبو دَاود: وَرَوَاهُ رَبَاحُ بْنُ زَيْدٍ وَرَوَاهُ عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ بِإِسْنَادِهِ.وَقَالَ بَعْضُهُمْ: عِقَالًا وَرَوَاهُ ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ قَالَ عَنَاقًا. قَالَ أَبو دَاود: قَالَ شُعَيْبُ ابْنُ أَبِي حَمْزَةَ وَمَعْمَرٌ وَالزُّبَيْدِيُّ عَنِ الزُّهْرِيِّ فِي هَذَا الْحَدِيثِ لَوْ مَنَعُونِي عَنَاقًا وَرَوَى عَنْبَسَةُ، عَنْ يُونُسَ عَنِ الزُّهْرِيِّ فِي هَذَا الْحَدِيثِ قَالَ عَنَاقًا.

مترجم:

1556.

سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ کی وفات ہو گئی اور ان کے بعد سیدنا ابوبکر ؓ کو خلیفہ بنایا گیا اور قبائل عرب میں سے جنہوں نے کفر اختیار کرنا تھا، انہوں نے کفر اختیار کر لیا، تو سیدنا عمر بن خطاب ؓ نے سیدنا ابوبکر ؓ سے کہا، آپ لوگوں سے کس بنا پر قتال (جنگ) کریں گے؟ حالانکہ رسول اللہ ﷺ فرما گئے ہیں: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ لوگوں سے قتال کروں حتیٰ کہ وہ «لا إله إلا الله» کہیں۔ تو جس نے «لا إله إلا الله» کہا، اس نے مجھ سے اپنا مال اور اپنی جان کو محفوظ کر لیا، الا یہ کہ اسلام کا کوئی حق ہو، اور ان کا حساب اللہ کے ذمے ہے۔“ اس پر سیدنا ابوبکر ؓ نے جواب دیا قسم اللہ کی! میں ہر اس شخص سے لازماً جنگ کروں گا جو نماز اور زکوٰۃ میں فرق کرے گا کیونکہ زکوٰۃ مال کا (شرعی) حق ہے۔ قسم اللہ کی! اگر ان لوگوں نے مجھ سے وہ رسی بھی روک لی جو وہ رسول اللہ ﷺ کو ادا کیا کرتے تھے تو میں اس کے روک لینے پر بھی ان سے جنگ کروں گا۔ تو عمر بن خطاب ؓ نے کہا، قسم اللہ کی! میں نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے اس جنگ کے لیے ابوبکر ؓ کا سینہ کھول دیا ہے اور بالآخر میری سمجھ میں بھی یہ بات آ گئی کہ یہی بات حق ہے۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ یہ حدیث رباح بن زید اور عبدالرزاق نے معمر سے، انہوں نے زہری سے اسی کی سند سے روایت کی ہے۔ بعض نے «عقالا» ”رسی“ کا لفظ بیان کیا ہے، جبکہ ابن وہب نے یونس سے «عناقا» ”بکری کا بچہ“ روایت کیا ہے۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ شعیب بن ابی حمزہ، معمر اور زبیدی نے بھی زہری سے اس حدیث میں اسی طرح کہا ہے (کہ ابوبکر ؓ نے کہا) «لو منعوني عناقا» ”اگر ان لوگوں نے مجھ سے بکری کا ایک بچہ بھی روک لیا تو۔۔۔“ ایسے ہی عنبسہ نے یونس سے، انہوں نے زہری سے لفظ «عناقا» ”بکری کا بچہ“ روایت کیا ہے۔