قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ فِي زَكَاةِ السَّائِمَةِ)

حکم : ضعیف 

1582. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُونُسَ النَّسَائِيُّ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ إِسْحَاقَ بِإِسْنَادِهِ بِهَذَا الْحَدِيثِ قَالَ مُسْلِمُ بْنُ شُعْبَةَ... قَالَ فِيهِ: وَالشَّافِعُ: الَّتِي فِي بَطْنِهَا الْوَلَدُ.قَالَ أَبو دَاود: وَقَرَأْتُ فِي كِتَابِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَالِمٍ بِحِمْصَ عِنْدَ آلِ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ الْحِمْصِيِّ عَنِ الزُّبَيْدِيِّ. قَالَ وَأَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ جَابِرٍ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُعَاوِيَةَ الْغَاضِرِيِّ -مِنْ غَاضِرَةِ قَيْسٍ-، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:ثَلَاثٌ مَنْ فَعَلَهُنَّ فَقَدْ طَعِمَ طَعْمَ الْإِيمَانِ مَنْ عَبَدَ اللَّهَ وَحْدَهُ وَأَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَعْطَى زَكَاةَ مَالِهِ طَيِّبَةً بِهَا نَفْسُهُ رَافِدَةً عَلَيْهِ كُلَّ عَامٍ، وَلَا يُعْطِي الْهَرِمَةَ، وَلَا الدَّرِنَةَ، وَلَا الْمَرِيضَةَ، وَلَا الشَّرَطَ اللَّئِيمَةَ، وَلَكِنْ مِنْ وَسَطِ أَمْوَالِكُمْ، فَإِنَّ اللَّهَ لَمْ يَسْأَلْكُمْ خَيْرَهُ، وَلَمْ يَأْمُرْكُمْ بِشَرِّهِ.

مترجم:

1582.

زکریا بن اسحٰق نے اپنی سند سے یہ حدیث بیان کی اور راوی کا نام مسلم بن شعبہ ذکر کیا (نہ کہ مسلم بن ثفنہ) اس میں ذکر کیا «شافع» وہ ہوتی ہے جس کے پیٹ میں بچہ ہو۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں میں نے حمص میں آل عمرو بن حارث حمصی کے ہاں عبداللہ بن سالم کی کتاب میں پڑھا، جسے انہوں نے زبیدی سے روایت کیا تھا، کہا «عبد الله بن معاوية الغاضري» جو غاضرہ قیس سے ہیں، کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”جس نے تین کام کیے اس نے ایمان کا ذائقہ چکھ لیا۔ جس نے ایک اللہ کی عبادت کی اور اقرار کیا کہ اللہ کے سوا اور کوئی معبود نہیں۔ اور خوشی خوشی ہر سال اپنے مال کی زکوٰۃ دی، کوئی بوڑھا، خارش زدہ، بیمار یا ردی قسم کا جانور نہ دیا بلکہ متوسط مال سے دیا۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے تم سے عمدہ مال کا مطالبہ نہیں کیا ہے اور نہ تمہیں برا مال دینے کا حکم دیا ہے۔“