قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ كَرَاهِيَةِ الْمَسْأَلَةِ)

حکم : صحیح 

1642. حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ رَبِيعَةَ يَعْنِي ابْنَ يَزِيدَ عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ عَنْ أَبِي مُسْلِمٍ الْخَوْلَانِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي الْحَبِيبُ الْأَمِينُ أَمَّا هُوَ إِلَيَّ فَحَبِيبٌ وَأَمَّا هُوَ عِنْدِي فَأَمِينٌ عَوْفُ بْنُ مَالِكٍ قَالَ كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْعَةً أَوْ ثَمَانِيَةً أَوْ تِسْعَةً فَقَالَ أَلَا تُبَايِعُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكُنَّا حَدِيثَ عَهْدٍ بِبَيْعَةٍ قُلْنَا قَدْ بَايَعْنَاكَ حَتَّى قَالَهَا ثَلَاثًا فَبَسَطْنَا أَيْدِيَنَا فَبَايَعْنَاهُ فَقَالَ قَائِلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا قَدْ بَايَعْنَاكَ فَعَلَامَ نُبَايِعُكَ قَالَ أَنْ تَعْبُدُوا اللَّهَ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا وَتُصَلُّوا الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ وَتَسْمَعُوا وَتُطِيعُوا وَأَسَرَّ كَلِمَةً خَفِيَّةً قَالَ وَلَا تَسْأَلُوا النَّاسَ شَيْئًا قَالَ فَلَقَدْ كَانَ بَعْضُ أُولَئِكَ النَّفَرِ يَسْقُطُ سَوْطُهُ فَمَا يَسْأَلُ أَحَدًا أَنْ يُنَاوِلَهُ إِيَّاهُ قَالَ أَبُو دَاوُد حَدِيثُ هِشَامٍ لَمْ يَرْوِهِ إِلَّا سَعِيدٌ

مترجم:

1642.

جناب ابومسلم خولانی سے مروی ہے کہ مجھے ایک حبیب (پیارے) اور امین شخص نے حدیث بیان کی۔ وہ میرے محبوب اور میرے نزدیک امین ہیں (یعنی) سیدنا عوف بن مالک ؓ، وہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں سات یا آٹھ یا نو افراد تھے، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”کیا تم اللہ کے رسول سے بیعت نہیں کر لیتے؟“ حالانکہ ابھی ہم تازہ تازہ بیعت کر چکے تھے۔ ہم نے کہا: ہم بیعت کر چکے ہیں، مگر آپ نے اپنی بات تین بار دہرائی۔ تو ہم نے اپنے ہاتھ بڑھا دیے اور آپ سے بیعت کی۔ ایک شخص نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم (اس سے پہلے) آپ سے بیعت کر چکے ہیں تو اب کس بات پر بیعت کریں؟ آپ نے فرمایا: ”(اس بات پر کہ) اللہ ہی کی عبادت کرو گے، اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں کرو گے، پانچوں نمازیں ادا کرو گے اور (احکام شریعت اور حکام کی بات) سنو گے اور مانو گے۔“ اور ایک بات آہستہ سے فرمائی: ”لوگوں سے کچھ نہیں مانگو گے۔“ بیان کیا کہ پھر ان لوگوں کا حال یہ تھا کہ اگر کسی کی کوئی چھڑی بھی گر جاتی تو وہ کسی اور کو یہ نہ کہتا تھا کہ یہ اٹھا کر مجھے دے دو۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں ہشام کی حدیث کو سعید کے سوا کسی اور نے روایت نہیں کیا۔