تشریح:
ابوالزبیر مکی سے دو حضرات روایت کرتے ہیں۔ ایک مغیرہ بن زیاد ان سے یہی متن امام ابوداؤد نے ذکر فرمایا ہے۔ دوسرے مغیرہ بن مسلم ابومسلمہ کی بیان کردہ روایت میں رسول اللہ ﷺ کی بجائے صحابی کےحوالے سے یہی بات کہی گئی ہے۔ (عون المعبود) یہ روایت سنداً ضعیف ہے لیکن امام بخاری نے ایک باب قائم کیا ہے: باب إذا وجد خشبة في البحر أو سوطا أو نحوه یعنی جب کوئی شخص سمندر میں بہتی ہوئی لکڑی پائے یا چابک یا اس جیسی (کوئی انتہائی کم قیمت) چیز اسےمل جائے۔ اور نیچے وہ حدیث لائے ہیں جس سے سمندر میں بہتی ہوئی لکڑی کو ایندھن کے طور پر لے جانے کا جواز ثابت ہوتا ہے۔ حافظ ابن حجر فرماتے ہیں کہ امام بخاری نے اس حدیث سے استنباط کر کے چابک کو شامل کیا ہے۔ (فتح الباري، کتاب اللقطه، باب مذکور) اس سے ثابت ہوا کہ امام ابوداؤد کی بیان کردہ یہ حدیث اگرچہ سنداً ضعیف ہے لیکن اس میں جو حکم بیان کیا گیا وہ دیگر دلائل کی وجہ سے صحیح ہے۔
الحکم التفصیلی:
قلت: إسناده ضعيف؛ أبو الزبير مدلس، والمغيرة بن زياد [صدوق له أوهام ]. وفي إسناده اختلاف، فأوقفه بعضهم. وضعفه البيهقي) .إسناده: حدثنا سليمان بن عبد للرحمن الدمشْقِي: ثنا محمد بن شُعيْبٍ عن المغيرة بن زياد عن أبي الزبير المكي: أنه حدثه عن جابر...قال أبو داود: رواه النعمان بن عبد السلام عن المغيرة أبي سلمة...بإسناده. ورواه شبابةُ عن مغيرة بن مسلم عن أبي الزبير عن جابر قال: كانوا...لم يذكروا النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
قلت: إسناده ضعيف؛ لأن مداره على أبي الزبير المكي، وهو مدلس. والمغيرةابن زياد صدوق له أوهام؛ كما قال الحافظ.وقد تابعه المغيرة أبو سلمة- وهو: ابن مسلم-؛ كما في تعليق المصنف،وبين أنه قد اختُلِف عليه في إسناده؛ فقال: النعمان بن عبد السلام عنه...بإسناده.قلت: يعني: مرفوعاً. وقال شبابة عنه عن أبي الزبير... به؛ موقوفاً لم يذكرالنبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.والحديث أخرجه البيهقي (6/195) من طريق المصنف وغيره عن سليمان،وقال: في رفْعِ هذا الحديث شك. وفي إسناده ضعْف. والله أعلم .