قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْمَنَاسِكِ (بَابُ مَنْ لَمْ يُدْرِكْ عَرَفَةَ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1952 .   حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا عَامِرٌ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ مُضَرِّسٍ الطَّائِيُّ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَوْقِفِ يَعْنِي بِجَمْعٍ قُلْتُ جِئْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مِنْ جَبَلِ طَيِّئٍ أَكْلَلْتُ مَطِيَّتِي وَأَتْعَبْتُ نَفْسِي وَاللَّهِ مَا تَرَكْتُ مِنْ حَبْلٍ إِلَّا وَقَفْتُ عَلَيْهِ فَهَلْ لِي مِنْ حَجٍّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَدْرَكَ مَعَنَا هَذِهِ الصَّلَاةَ وَأَتَى عَرَفَاتَ قَبْلَ ذَلِكَ لَيْلًا أَوْ نَهَارًا فَقَدْ تَمَّ حَجُّهُ وَقَضَى تَفَثَهُ

سنن ابو داؤد:

کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: جو شخص وقوف عرفات نہ پا سکے ؟

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

1952.   سیدنا عروہ بن مضرس طائی ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں مزدلفہ میں وقوف کے وقت رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: اے اﷲ کے رسول! میں قبیلہ طے کے دو پہاڑوں سے آیا ہوں۔ میں نے اپنی سواری کو ہلکان کیا ہے اور اپنے آپ کو بہت تھکایا ہے۔ قسم اﷲ کی! میں نے کوئی ٹیلہ (یا پہاڑ) نہیں چھوڑا مگر اس پر وقوف کیا ہے۔ تو کیا میرا حج ہو گیا؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جس نے ہمارے ساتھ یہ نماز (فجر) پا لی اور اس سے پہلے وہ رات یا دن میں عرفات میں حاضر ہو چکا ہے تو اس کا حج پورا ہو گیا اور اس نے اپنا میل کچیل دور کر لیا (اس نے مناسک حج پورے کر لیے۔ اب مابعد کے دیگر اعمال حج پورے کر کے اپنا احرام کھول دے)۔“