تشریح:
1: ہر مسلمان کو اپنے اہم مسائل میں باوثوق علماء کی طرف رجوع کرنا چاہیے اور عالم پر بھی لازم ہے کہ فتوی دینے اور فیصلہ کرنے سے پہلے خوب غور وخوض کر لے اور جہاں تک ہوسکے اپنی رائے کا فیصلہ نہ دے اگر دے تو اس کے احتمال وصواب کا یقین رکھے۔
2: انسان قرآن وسنت کو اپنا رہنما بنالے تو اللہ عزوجل مشکل مسائل میں اس کی رہنمائی فرماتا ہے اور حضرت عبداللہ مسعودرضی اللہ اور تمام اجلہ صحابہ کرام، فقہائے اسلام امت مسلمہ کے سلف صالح ہیں۔
3: نکاح کے وقت اگر حق مہر مقرر نہ کیا گیا ہو تو نکاح صحیح ہے۔ مگر مہر مثل لازم آئے گا۔
4: ایسی عورت جس سے اس کے شوہر کا ملاپ نہ ہو، شوہر کی وفات پر عدت وفات پوری کرے، شوہر کے حق واحترام میں نہ کہ حمل کے شبہ میں۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين، وصححه ابن حبان (4088) ، والبيهقي) . إسناده: حدثنا عبيد الله بن عمر: ثنا يزيد بن زُرَيْع: ثنا سعيد بن أبي عَرُوبة عن قتادة عن خِلاس وأبي حسان عن عبد الله بن عتبة بن مسعود.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين من طريق خلاس، وعلى شرط مسلم من طريق أبي حسان- وهو الأعرج الأجرد البصري-؛ فإنه لم يخرج له البخاري. والحديث أخرجه أحمد والبيهقي- وصححه- من طرق أخرى عن سعيد بن أبي عروبة... به. وهو مخرج أيضاً في المصدر السابق.