تشریح:
یہ دونوں روایات مرسل ہیں، مرفوعا صحیح نہیں ہیں تاہم مسائل کا حل تقریبا یہی ہے۔ (الف) اس قسم کی صورت حال میں کہ انسان اپنی منکوحہ کو حاملہ پائے تو ان میں تفریق کرادی جائے گی اور شوہر نے اگراس سے مباشرت کر لی تو اس کی وجہ سے اسے حق مہر (یا مثل) دینا پڑے گا۔ (ب) اس عورت پر حد لازم آئے گی۔ (ج) ولد الزنا کو معروف معنی میں غلام (عبد) ہونے کا کسی فقیہ نے نہیں کہا۔ الا یہ اسےاس دور کی بات تسلیم کی جائے جبکہ غلامی کا دور باقی تھا، ہاں اس کے بچے کی حسن تعلیم وتربیت کی تاکید ہے اور وہ اپنے مربی کا احسان مند اور خد متگار ہو گا۔ (واللہ اعلم)
الحکم التفصیلی:
(قلت: هذا مرسل، وهو الصحيح كما تقدم، وحديث ابن جريج هو الموصول الذي قبله، وهو ضعيف جداً) . إسناده: حدثنا محمد بن المثنّى: ثنا عثمان بن عمر: ثنا علي- يعني: ابن المبارك- عن يحيى عن يزِيد بن نُعيْمٍ عن سعيد بن المسيّب.
قلت: وهذا مرسل وقد مضى الكلام عليه قبله. وأخرجه البيهقي عن المصنف.