تشریح:
کوئی عورت دوسری کے ساتھ لیٹے یا سوئے اور پھر اس کے احوال اپنے شوہر کو بتائے، یا ویسے ہی کسی کی تعریفیں کرنے لگے، منع اور ناجائز ہے، یہ صورتیں دلوں میں شیطانی وساوس پیدا کرنے کا باعث ہوتی ہیں اور پھر فتنے اٹھتے ہیں اور یہی تعلیم شوہر کے لئے بھی ہے کہ کسی مرد کی اپنی بیوی کے سامنے مبالغہ آمیز تعریف نہ کرے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط البخاري. وقد أخرجه. وصححه الترمذي) . إسناده: حدثنا مسدد: ثنا أبو معاوية عن الأعمش عن أبي وائل عن ابن مسعود.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ غير مسدد، فهو على شرط البخاري؛ لكنه توبع كما يأتي. والحديث أخرجه البخاري (9/278) ، والترمذي (2793) ، وأحمد (1/380 و 387 و 440 و 443) من طرق أخرى عن الأعمش... به. وقال الترمذي: حديث حسن صحيح . صرح الأعمش بالتحديث في رواية الأحمد (1/462 و 464) ، وهي رواية البخاري. وتابعه عنده: منصور عن أبي وائل... به. ورواه أحمد أيضاً (1/438 و 440) ؛ وزاد في رواية قال (يعني: عبد الرحمن ابن مهدي) : أرى منصوراً قال: إلا أن يكون بينهما ثوب . ولابن أبي شيبة (4/397) معناه من رواية أبي الأحوص عن منصور... به. وتابعه عاصم بن أبي النَّجُود عن أبي وائل... به. أخرجه أحمد (1/460) .