قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الصَّیامِ (بَابُ كَفَّارَةِ مَنْ أَتَى أَهْلَهُ فِي رَمَضَانَ)

حکم : صحیح 

2394. حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ حَدَّثَهُ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ أَنَّ عَبَّادَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَقُولُ: أَتَى رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ فِي رَمَضَانَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! احْتَرَقْتُ! فَسَأَلَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. >مَا شَأْنُهُ؟<، قَالَ: أَصَبْتُ أَهْلِي، قَالَ: >تَصَدَّقْ<، قَالَ: وَاللَّهِ مَا لِي شَيْءٌ، وَلَا أَقْدِرُ عَلَيْهِ! قَالَ: >اجْلِسْ<، فَجَلَسَ، فَبَيْنَمَا هُوَ عَلَى ذَلِكَ أَقْبَلَ رَجُلٌ يَسُوقُ حِمَارًا، عَلَيْهِ طَعَامٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >أَيْنَ الْمُحْتَرِقُ آنِفًا؟، فَقَامَ الرَّجُلُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >تَصَدَّقْ بِهَذَا، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعَلَى غَيْرِنَا؟! فَوَاللَّهِ إِنَّا لَجِيَاعٌ مَا لَنَا شَيْءٌ! قَالَ: كُلُوهُ.

مترجم:

2394.

ام المؤمنین سیدہ عائشہ‬ ؓ ب‬یان کرتی ہیں کہ رمضان میں ایک شخص نبی کریم ﷺ کے پاس مسجد میں آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں تو جل گیا، نبی کریم ﷺ نے اس سے پوچھا: ”کیا ہوا؟“ اس نے کہا: میں نے اپنی بیوی سے جماع کر لیا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”صدقہ کرو۔“ کہنے لگا: اللہ کی قسم! میرے پاس کوئی چیز نہیں اور نہ میری یہ ہمت ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”بیٹھ جاؤ۔“ وہ بیٹھ گیا۔ وہ اسی حالت میں تھا کہ ایک آدمی اپنا گدھا چلاتے ہوئے آیا، اس پر طعام تھا۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”کہاں ہے وہ جو ابھی کہہ رہا تھا میں جل گیا؟“ وہ کھڑا ہو گیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”یہ صدقہ کر دو۔“ کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! کیا (اپنے علاوہ) دوسروں پر؟ قسم اللہ کی! ہم بھوکے ہیں، ہمارے پاس کچھ نہیں ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”(جاؤ) کھا لو۔“