قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْجِهَادِ (بَابُ فَضْلِ الْغَزْوِ فِي الْبَحْرِ)

حکم : صحیح 

2490. حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَكِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي أُمُّ حَرَامٍ بِنْتُ مِلْحَانَ أُخْتُ أُمِّ سُلَيْمٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عِنْدَهُمْ، فَاسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ، قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَا أَضْحَكَكَ؟ قَالَ: >رَأَيْتُ قَوْمًا مِمَّنْ يَرْكَبُ ظَهْرَ هَذَا الْبَحْرِ كَالْمُلُوكِ عَلَى الْأَسِرَّةِ!<. قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ؟ قَالَ: >فَإِنَّكِ مِنْهُمْ<، قَالَتْ: ثُمَّ نَامَ فَاسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ، قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَا أَضْحَكَكَ؟ فَقَالَ مِثْلَ مَقَالَتِهِ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، قَالَ: >أَنْتِ مِنَ الْأَوَّلِينَ<. قَالَ: فَتَزَوَّجَهَا عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ، فَغَزَا فِي الْبَحْرِ، فَحَمَلَهَا مَعَهُ، فَلَمَّا رَجَعَ، قُرِّبَتْ لَهَا بَغْلَةٌ لِتَرْكَبَهَا، فَصَرَعَتْهَا، فَانْدَقَّتْ عُنُقُهَا، فَمَاتَتْ.

مترجم:

2490.

سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ (میری خالہ) ام حرام بنت ملحان ؓ نے بیان کیا اور یہ (انس ؓ کی والدہ) ام سلیم‬ ؓ ک‬ی ہمشیرہ ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے (ایک بار) ان کے ہاں قیلولہ کیا۔ آپ ﷺ جب بیدار ہوئے تو ہنس رہے تھے۔ کہتی ہیں، میں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! آپ کس بات پر ہنس رہے ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”میں نے دیکھا کہ (میری امت میں سے) ایک قوم کے لوگ (بڑی شان سے) سمندر میں سفر کر رہے ہیں جیسے کہ بادشاہ تختوں پر ہوں۔“ کہتی ہیں، میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! دعا فرمائیں کہ اللہ مجھے بھی ان میں کر دے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”تم بھی ان میں سے ہو۔“ آپ ﷺ پھر سو گئے اور جب بیدار ہوئے تو پھر ہنس رہے تھے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ کس بات پر ہنس رہے ہیں؟ تو آپ ﷺ نے پہلے والی بات بتائی۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ سے دعا کیجئیے کہ وہ مجھے ان لوگوں میں سے بنا دے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”تم پہلے لوگوں میں ہو گی۔“ انس بیان کرتے ہیں کہ بعد میں سیدنا عبادہ بن صامت ؓ نے ان سے نکاح کر لیا اور جہاد کے لیے سمندر کے سفر پر گئے اور ان (ام حرام) کو بھی ساتھ لے گئے اور جب واپس لوٹے تو ایک خچر ان کے لیے لایا گیا کہ اس پر سوار ہوں تو اس نے ان کو گرا دیا، اس سے ان کی گردن ٹوٹ گئی اور وہ وفات پا گئیں۔