تشریح:
یہ فضیلت دشمن کے سامنے مورچہ بند ہونے کی ہے۔ تو جو شخص کفار سے پنجہ آزمائی کرتا۔ اور قتل ہوتا یا قتل کرتا ہو۔ اس کے درجات اور بھی زیادہ ہوں گے۔ قرآن مجید نے اس عمل کی ترغیب میں فرمایا ہے۔ (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اصْبِرُوا وَصَابِرُوا وَرَابِطُوا وَاتَّقُوا اللَّـهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ﴿٢٠٠﴾ (آل عمران۔200) ’’اے ایمان والو! صبر کرو ۔ثابت قدم رہو۔ مورچوں پرجمے رہو۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو۔ تاکہ کامیاب ہوجائو‘‘ جہاد قتال سے ملتا جلتا کام مثلا مشکل حالات میں اشاعت توحید وسنت اوررد شرک وبدعت جو کہ درس وتدریس اور تحریروتقریر کے ذریعے سے ہو اس کے متعلق بھی توقع کی جانی چاہیے۔ کہ حسب نیت یہ بھی ایک عظیم رباط ومرابطہ ہے۔ چنانچہ اساتذہ مبلغین اور مولفین قلعہ اسلام کی فکری حدود کے مورچہ بند ہیں جب تک ان کی باقیات۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح، وصححه ابن حبان) . إسناده: حدثنا سعيد بن منصور: ثنا عبد الله بن وهب: حدثني أبو هانئ عن عمرو بن مالك عن فَضَالة بن عُبَيْدٍ.
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله ثقات رجال مسلم ؛ غير عمرو بن مالك - وهو الجَنْبِيَ أبو علي-، وهو ثقة. وأبو هانئ: هو حميد بن هانئ، المتقدم قبل حديث. والحديث أخرجه الحاكم (2/79) من طريق أخرى عن سعيد بن منصور... باللفظ الذي أثبتنا. وكذلك أخرجه الترمذي (1621) ، واحمد (6/20) من طريق عبد الله بن المبارك: أخبرنا حيوة بن شريح... به. وتابعه- عنده- رِشْدِين: حدثني ابن هانئ الخولاني... به. وتابعه أيضاً حيوة بن شريح: عند ابن حبان (4605) . وله شاهد عن عقبة بن عامر... به: أخرجه الدارمي (2/211) ، وأحمد (5/146 و 150) . وإسناده صحيح.