قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْجِهَادِ (بَابٌ فِي الْجَاسُوسِ الْمُسْتَأْمَنِ)

حکم : حسن

ترجمة الباب:

2661 .   حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ هَاشِمَ بْنَ الْقَاسِمِ وَهِشَامًا حَدَّثَاهُمْ، قَالَا: حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِيَاسُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَوَازِنَ، قَالَ: فَبَيْنَمَا نَحْنُ نَتَضَحَّى، وَعَامَّتُنَا مُشَاةٌ، وَفِينَا ضَعَفَةٌ، إِذْ جَاءَ رَجُلٌ عَلَى جَمَلٍ أَحْمَرَ، فَانْتَزَعَ طَلَقًا مِنْ حَقْوِ الْبَعِيرِ فَقَيَّدَ بِهِ جَمَلَهُ، ثُمَّ جَاءَ يَتَغَدَّى مَعَ الْقَوْمِ، فَلَمَّا رَأَى ضَعَفَتَهُمْ وَرِقَّةَ ظَهْرِهِمْ، خَرَجَ يَعْدُو إِلَى جَمَلِهِ فَأَطْلَقَهُ، ثُمَّ أَنَاخَهُ فَقَعَدَ عَلَيْهِ، ثُمَّ خَرَجَ يَرْكُضُهُ، وَاتَّبَعَهُ رَجُلٌ مِنْ أَسْلَمَ عَلَى نَاقَةٍ وَرْقَاءَ, هِيَ أَمْثَلُ ظَهْرِ الْقَوْمِ، قَالَ: فَخَرَجْتُ أَعْدُو، فَأَدْرَكْتُهُ وَرَأْسُ النَّاقَةِ عِنْدَ وَرِكِ الْجَمَلِ، وَكُنْتُ عِنْدَ وَرِكِ النَّاقَةِ ثُمَّ تَقَدَّمْتُ حَتَّى كُنْتُ عِنْدَ وَرِكِ الْجَمَلِ ثُمَّ تَقَدَّمْتُ حَتَّى أَخَذْتُ بِخِطَامِ الْجَمَلِ فَأَنَخْتُهُ، فَلَمَّا وَضَعَ رُكْبَتَهُ بِالْأَرْضِ، اخْتَرَطْتُ سَيْفِي فَأَضْرِبُ رَأْسَهُ، فَنَدَرَ، فَجِئْتُ بِرَاحِلَتِهِ وَمَا عَلَيْهَا أَقُودُهَا، فَاسْتَقْبَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسِ مُقْبِلًا، فَقَالَ: >مَنْ قَتَلَ الرَّجُلَ<؟ فَقَالُوا: سَلَمَةُ بْنُ الْأَكْوَعِ، فَقَالَ: >لَهُ سَلَبُهُ أَجْمَعُ<. قَالَ هَارُونُ هَذَا لَفْظُ هَاشِمٍ.

سنن ابو داؤد:

کتاب: جہاد کے مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: جاسوس ، جو پروانہ امن لے کر آیا ہو

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

2661.   سیدنا ایاس بن سلمہ کہتے ہیں مجھ سے میرے والد (سیدنا سلمہ بن اکوع ؓ) نے بیان کیا، کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ قبیلہ ہوازن پر جہاد کیا۔ اتفاق سے ہم چاشت کے وقت کھانا کھا رہے تھے اور ہم میں اکثر مجاہدین پیدل تھے اور کچھ لوگ کمزور بھی تھے، اتنے میں ایک شخص آیا جو سرخ اونٹ پر سوار تھا، اس نے اونٹ کی کمر سے رسی نکالی، اس سے اس کو باندھا اور آ کر لوگوں کے ساتھ کھانے میں شریک ہو گیا۔ جب اس نے دیکھا کہ مجاہدین میں کمزور لوگ ہیں اور ان میں سواریوں کی بھی کمی ہے تو وہاں سے نکلا، بھاگتا ہوا اپنے اونٹ کے پاس پہنچا اور اسے کھولا، اس کو بٹھایا، خود اس پر بیٹھا اور پھر اسے دوڑاتے ہوئے چل دیا۔ (اس وقت ہم کو یقین ہو گیا کہ یہ جاسوس ہے) چنانچہ قبیلہ اسلم کا ایک شخص اپنی خاکستری اونٹنی پر اس کے تعاقب میں گیا، اور یہ اونٹنی ہماری سب سواریوں سے عمدہ سواری تھی۔ سلمہ کہتے ہیں: میں پیدل ہی بھاگتا ہوا اس کے پیچھے گیا اور اسے جا لیا جبکہ اونٹنی کا سر اونٹ کی ران کے پاس تھا اور میں اونٹنی کی پچھلی ٹانگوں کے ساتھ تھا۔ پھر میں آگے بڑھا حتیٰ کہ اونٹ کی پچھلی ٹانگوں کے پاس پہنچ گیا۔ میں اور آگے بڑھا حتیٰ کہ اونٹ کی نکیل پکڑ لی اور پھر اس کو بٹھا لیا۔ جب اس نے اپنا گھٹنا زمین پر رکھا تو میں نے اپنی تلوار نکالی اور اس سوار کے سر پر دے ماری تو وہ کٹ کر دور جا گرا، چنانچہ میں اس کا اونٹ اور جو اس پر تھا سب ہانک کر لے آیا۔ تو رسول اللہ ﷺ نے لوگوں سے آگے بڑھ کر میرا استقبال کیا اور پوچھا: ”اس آدمی کو کس نے قتل کیا ہے؟“ صحابہ نے کہا: سلمہ بن اکوع نے، آپ ﷺ نے فرمایا: ”اس کا سارا اسباب اسی کا ہے۔“ (امام ابوداؤد ؓ کے شیخ) ہارون نے کہا: اس روایت کے الفاظ ہاشم بن قاسم کے ہیں۔