تشریح:
شبہ کی بنا پر غیرت اس طرح کہ مثلا انسان کسی ایسے شخص کو دیکھے جو غیر محرم ہوتےہوئے اس کی بیوی یا بیٹی وغیر ہ کے ساتھ آزادانہ میل جول بڑھاتا ہے۔ اور ہنسی مذاق کرتا ہے۔ اس حال میں غیرت کا اظہار مطلوب اور اللہ کو محبوب ہے۔ اور بغیر کسی شبہ کے غیرت مثلا کوئی کسی کی ماں یا بہن سے عقد شرعی کرنا چاہے تو اس پر غیرت کھانے کے کوئی معنی نہیں کیونکہ یہ عمل عین شریعت کا مطلوب ہے۔ بڑائی اور تکبر کا اظہار کفار کے مقابلے میں مسلمانوں کی ہیبت بڑھانے کےلئے مطلوب و محبوب ہے۔ یوں کہ انسان انتہائی اعتماد وثبات سے کفار پر حملہ آور ہوا اور اس کی چال ڈھال سے کسی کمزوری یا مرعوبیت کا ظہار نہ ہو۔ اور صدقہ دینے میں بڑائی یہ ہے کہ خوش دلی سے دے۔ اس عمل کو اللہ کا انعام سمجھے اور جو دے اسے کم سمجھے اور فقروفاقہ کا اندیشہ نہ رکھتا ہو۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: حديث حسن، وصححه ابن حبان) . إسناده: حدثنا مسلم بن إبراهيم وموسى بن إسماعيل- المعنى واحد- قالا: ثنا أبان: ثنا يحيى عن محمد بن إبراهيم عن ابن جابر بن عَتِيك عن جابر بن عتيك.
قلت: وهذا إسناد ضعيف؛ لجهالة ابن جابر؛ لكن للحديث شاهد من حديث عقبة بن عامر، حسنته من أجله في الإرواء (1999) ، وخرجتهما هناك؛ فليراجع.