دارالسلام میں کفر اور ارتداد کا کھلے عام اظہار ناقابل معافی جرم ہے۔ بالخصوص سرغنے قسم کے لوگوں سے تو کسی قسم کی رعایت نہیں رکھی جا سکتی۔ بعض لوگ اسے حریت فکر کا قائل نہیں۔ جس کا نتیجہ الحاد لادینیت اور ارتداد ہو اور اسلام ہی نہیں۔ کوئی بھی نظریاتی ملک اپنے اساسی نظریات کے خلاف لب کشائی کی اجازت نہیں دیتا۔ اس لئے کہ اس کا نتیجہ فکری انتشار اور نظریاتی انارکی کی صورت میں نکلتا ہے۔ یہ آذادی افکار وہی ہے۔ جس کی بابت اقبال نے کہا تھا:
آزادی افکار سے ہے۔ ان کی تباہی رکھتے نہیں جو فکر وتدبر کا سلیقہ ہوفکر اگرخام تو آذادی افکار انسان کو حیوان بنانے کا طریقہ
اس کی بابت مذید فرمایا! اس قوم میں ہے شوخی اندیشہ خطرناک جس قوم کے افراد ہوں ہر بندے سے آزاد گر فکر خداداد سے روشن ہے زمانہ آذادی افکار ہے ابلیس کی ایجاد