قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الصَّيدِ (بَابٌ فِي الصَّيْدِ)

حکم : حسن لكن قوله وإن أكل منه منكر 

2857. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْهَالِ الضَّرِيرُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا حَبِيبٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ أَعْرَابِيًّا يُقَالُ لَهُ أَبُو ثَعْلَبَةَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي كِلَابًا مُكَلَّبَةً فَأَفْتِنِي فِي صَيْدِهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ كَانَ لَكَ كِلَابٌ مُكَلَّبَةٌ فَكُلْ مِمَّا أَمْسَكْنَ عَلَيْكَ قَالَ ذَكِيًّا أَوْ غَيْرَ ذَكِيٍّ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَإِنْ أَكَلَ مِنْهُ قَالَ وَإِنْ أَكَلَ مِنْهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفْتِنِي فِي قَوْسِي قَالَ كُلْ مَا رَدَّتْ عَلَيْكَ قَوْسُكَ قَالَ ذَكِيًّا أَوْ غَيْرَ ذَكِيٍّ قَالَ وَإِنْ تَغَيَّبَ عَنِّي قَالَ وَإِنْ تَغَيَّبَ عَنْكَ مَا لَمْ يَضِلَّ أَوْ تَجِدْ فِيهِ أَثَرًا غَيْرَ سَهْمِكَ قَالَ أَفْتِنِي فِي آنِيَةِ الْمَجُوسِ إِنْ اضْطُرِرْنَا إِلَيْهَا قَالَ اغْسِلْهَا وَكُلْ فِيهَا

مترجم:

2857.

ایک بدوی جس کا نام ابو ثعلبہ ؓ تھا اس نے کہا کہ اے اللہ کے رسول! میرے ہاں سدھائے ہوئے (شکاری) کتے ہیں۔ آپ مجھے ان کے ساتھ شکار کے بارے میں ارشاد فرمائیے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”اگر تیر پاس سدھائے ہوئے کتے ہیں، تو جو وہ تیرے لیے پکڑ رکھیں اس سے کھا لے۔“ اس نے کہا: ذبح کر کے یا بغیر ذبح کیے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”ہاں (دونوں صورتوں میں اس کا کھانا جائز ہے۔“) اس نے کہا: اگر کتا اس سے کھا لے تو؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”خواہ کھا بھی لے۔“ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے میری کمان کے (شکار کے) بارے میں ارشاد فرمائیے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”تیری کمان جو تجھ پر لوٹائے اسے کھا لے۔“ کہا: ذبح کر کے یا بغیر ذبح کیے۔ اس نے کہا: اگر وہ شکار مجھ سے غائب ہو جائے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اگرچہ تجھ سے غائب ہی ہو جائے، لیکن جب تک کہ خراب نہ ہو، یا تو اس میں اپنے سوا کسی اور کے تیر کا نشان نہ پائے۔“ اس کے کہا: مجھے مجوسیوں کے برتنوں کے بارے میں ارشاد فرمائیں کہ ہم ان کے استعمال کرنے پر مجبور ہو جائیں تو؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”انہیں دھو لو اور پھر ان میں کھا لو۔“