تشریح:
اسلام نے امور مملکت کو چلانے کےلئے تدریجا ایک ایسا نظام بنایا جو انتظام اور انصرام کے حوالے سے ایک مثالی نمونہ تھا۔ بڑی ذمہ داریوں کی ادایئگی میں مناسب افراد کو جو صلاحیت اور اخلاص میں بہترین ہوں۔ باقاعدہ شامل کر کے ہی انتظامی معاملات صحیح طور پرچلائے جا سکتے ہیں۔ آپ ﷺ نے سرکاری مشینری کے لیے اخلاص اور خیر خواہی اور زمہ داری کو بنیادی خصوصیت قرار دیا ہے۔ جبکہ غیر ذمہ داری فرائض منصبی سے غفلت اور عدم خیر خواہی کو تباہی کا سبب بتایا ہے۔ اس لئے حاکم کےلئے ضروری ہے کہ اپنے لئے وزیر منتخب کرے۔ مگر ایسے جو ایمان وعمل اور دیانت وتقویٰ میں معتبر ہوں۔ اور ان کے حاصل ہونے پر اللہ کا شکر کرنا چاہیے۔ اور بُرے مصاحبوں سے بچنا اوراللہ کی پناہ مانگنی چاہیے۔ تاریخ شاہد ہے کہ حکومتیں وہی کامران وکامیاب رہی ہیں۔ جن میں وزیر یا مشیر دانا بینا اور امین تھے۔ اور جن حکومتوں میں وزیر مشیر غبی اور خائن ہوئے وہ عبرت کا نشان بنیں۔