قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الطَّهَارَةِ (بَابُ مَنْ قَالَ تَجْمَعُ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ وَتَغْتَسِلُ لَهُمَا غُسْلًا)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

296 .   حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ سُهَيْلٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي صَالِحٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ أَبِي حُبَيْشٍ اسْتُحِيضَتْ مُنْذُ كَذَا، وَكَذَا فَلَمْ تُصَلِّ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >سُبْحَانَ اللَّهِ! إِنَّ هَذَا مِنَ الشَّيْطَانِ، لِتَجْلِسْ فِي مِرْكَنٍ، فَإِذَا رَأَتْ صُفْرَةً فَوْقَ الْمَاءِ, فَلْتَغْتَسِلْ لِلظُّهْرِ وَالْعَصْرِ غُسْلًا وَاحِدًا، وَتَغْتَسِلْ لِلْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ غُسْلًا وَاحِدًا، وَتَغْتَسِلْ لِلْفَجْرِ غُسْلًا وَاحِدًا وَتَتَوَضَّأْ فِيمَا بَيْنَ ذَلِكَ قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ مُجَاهِدٌ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: لَمَّا اشْتَدَّ عَلَيْهَا الْغُسْلُ أَمَرَهَا أَنْ تَجْمَعَ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ إِبْرَاهِيمُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَهُوَ قَوْلُ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ.

سنن ابو داؤد:

کتاب: طہارت کے مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: ان حضرات کے دلائل جو قائل ہیں کہ مستحاضہ نمازیں جمع کرے او رہر نماز...

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

296.   سیدہ اسماء بنت عمیس‬ ؓ ک‬ہتی ہیں کہ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! فاطمہ بنت ابی حبیش ؓ کو اتنی مدت سے استحاضہ ہو رہا ہے، اور وہ نماز نہیں پڑھ سکی، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ”سبحان اللہ! یہ شیطانی اثر ہے، اسے چاہیئے کہ ٹب میں بیٹھے، اگر پانی میں زردی غالب ہو تو چاہیئے کہ ظہر اور عصر کے لیے ایک غسل کرے اور مغرب اور عشاء کے لیے ایک غسل کرے اور فجر کے لیے ایک غسل کرے اور ان کے مابین وضو کرے۔“ امام ابوداؤد ؓ نے کہا کہ اس حدیث کو مجاہد نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ جب اس پر (ہر نماز کے لیے) غسل مشکل ہو گیا تو اسے حکم دیا کہ دو نمازوں کو جمع کر لیا کرے۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا: اور اسے ابراہیم نخعی نے ابن عباس ؓ سے نقل کیا ہے اور ابراہیم نخعی اور ایسے ہی عبداللہ بن شداد کا بھی یہی قول ہے۔