قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ (بَابُ مَا جَاءَ فِي حُكْمِ أَرْضِ الْيَمَنِ)

حکم : ضعیف

ترجمة الباب:

3037 .   حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْقُرَشِيُّ وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُمْ قَالَ حَدَّثَنَا فَرَجُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنِي عَمِّي ثَابِتُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ أَبِيهِ سَعِيدٍ يَعْنِي ابْنَ أَبْيَضَ عَنْ جَدِّهِ أَبْيَضَ بْنِ حَمَّالٍ أَنَّهُ كَلَّمَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّدَقَةِ حِينَ وَفَدَ عَلَيْهِ فَقَالَ يَا أَخَا سَبَأٍ لَا بُدَّ مِنْ صَدَقَةٍ فَقَالَ إِنَّمَا زَرَعْنَا الْقُطْنَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَقَدْ تَبَدَّدَتْ سَبَأٌ وَلَمْ يَبْقَ مِنْهُمْ إِلَّا قَلِيلٌ بِمَأْرِبَ فَصَالَحَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى سَبْعِينَ حُلَّةً بَزٍّ مِنْ قِيمَةِ وَفَاءِ بَزِّ الْمَعَافِرِ كُلَّ سَنَةٍ عَمَّنْ بَقِيَ مِنْ سَبَأٍ بِمَأْرِبَ فَلَمْ يَزَالُوا يَؤُدُّونَهَا حَتَّى قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنَّ الْعُمَّالَ انْتَقَضُوا عَلَيْهِمْ بَعْدَ قَبْضِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا صَالَحَ أَبْيَضُ بْنُ حَمَّالٍ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحُلَلِ السَّبْعِينَ فَرَدَّ ذَلِكَ أَبُو بَكْرٍ عَلَى مَا وَضَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى مَاتَ أَبُو بَكْرٍ فَلَمَّا مَاتَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ انْتَقَضَ ذَلِكَ وَصَارَتْ عَلَى الصَّدَقَةِ

سنن ابو داؤد:

کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: سر زمین یمن کا حکم

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

3037.   سیدنا ابیض بن حمال ؓ سے روایت ہے کہ نہوں نے رسول اللہ ﷺ سے صدقہ کے بارے میں بات چیت کی جب کہ وہ وفد لے کر آپ ﷺ کی خدمت میں آئے تھے، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”سباء کے بھائی! صدقہ کی ادائیگی تو ضروری ہے۔“ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہماری کاشت صرف کپاس کی ہے اور قوم سباء اب تتر بتر ہو چکی ہے اور مارب کے مقام پر تھوڑے لوگ مقیم ہیں۔ چنانچہ اس نے اللہ کے نبی ﷺ سے صلح کر لی کہ وہ لوگ یعنی جو سباء کے بقیہ اور مارب پر مقیم ہیں سالانہ ستر جوڑے کپڑے کے برابر معافری کپڑے کی قیمت دیں گے۔ اور پھر یہ لوگ رسول اللہ ﷺ کی وفات تک یہ ادا کرتے رہے۔ رسول اللہ ﷺ کی وفات کے بعد وہاں کے عاملوں نے ان کی طرف سے کیا گیا وہ عہد توڑ دیا جو کہ ابیض بن حمال ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے ستر جوڑوں کی ادائیگی کا کر رکھا تھا۔ تو سیدنا ابوبکر ؓ نے دوبارہ اسے اسی کیفیت پر لوٹا دیا جس پر رسول اللہ ﷺ کی زندگی میں تھا حتیٰ کہ سیدنا ابوبکر ؓ کی وفات ہو گئی۔ ان کی وفات کے بعد یہ عہد ٹوٹ گیا اور (معروف انداز میں) صدقہ لیا جانے لگا۔