تشریح:
یہ روایت سندا ضعیف ہے۔ ان روایات میں لفظ (عشور) غالباً مشابہت کی وجہ سے استعمال کیا گیا ہے۔ ورنہ مسلمانوں کی زرعی آمدنی پر بھی عشر لگتا ہے۔ ملحوظہ۔ یہ روایت سندا ضعیف ہے۔ مگر سنت کے حجت ہونے پر دال ہے۔ اور یہی مضمون دیگر صحیح احادیث سے مثلا ً دیکھئے۔ (سنن ابی دائود۔فی لزوم السنۃ۔حدیث ۔4604، وما بعد) اور سب سے بڑھ کر خود قرآن مجید کی بھی یہی دعوت ہے۔ مثلا: (مَّن يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّـهَ) (النساء:80) (وَمَن يُطِعِ اللَّـهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا) (الأحزاب:71) (وَمَن يُطِعِ اللَّـهَ وَرَسُولَهُ وَيَخْشَ اللَّـهَ وَيَتَّقْهِ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْفَائِزُونَ) (النور:52) (قُل أَطِيعُوا اللَّـهَ وَرَسُولَهُ) (آل عمران:32) (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّـهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَلَا تُبْطِلُوا أَعْمَالَكُمْ) (محمد:33) (وَمَن يُشَاقِقِ الرَّسُولَ مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدَىٰ وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّىٰ وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ ۖ وَسَاءَتْ مَصِيرًا) (النساء:115) (وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانتَهُوا ۚ) (الحشر:7)