قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: کِتَابُ الْإِجَارَةِ (بَابٌ فِي كَسْبِ الْأَطِبَّاءِ)

حکم : صحیح 

3418. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ رَهْطًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْطَلَقُوا فِي سَفْرَةٍ سَافَرُوهَا، فَنَزَلُوا بِحَيٍّ مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ، فَاسْتَضَافُوهُمْ، فَأَبَوْا أَنْ يُضَيِّفُوهُمْ، قَالَ: فَلُدِغَ سَيِّدُ ذَلِكَ الْحَيِّ، فَشَفَوْا لَهُ بِكُلِّ شَيْءٍ، لَا يَنْفَعُهُ شَيْءٌ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَوْ أَتَيْتُمْ هَؤُلَاءِ الرَّهْطَ الَّذِينَ نَزَلُوا بِكُمْ لَعَلَّ أَنْ يَكُونَ عِنْدَ بَعْضِهِمْ شَيْءٌ يَنْفَعُ صَاحِبَكُمْ! فَقَالَ بَعْضُهُمْ: إِنَّ سَيِّدَنَا لُدِغَ فَشَفَيْنَا لَهُ بِكُلِّ شَيْءٍ، فَلَا يَنْفَعُهُ شَيْءٌ، فَهَلْ عِنْدَ أَحَدٍ مِنْكُمْ شَيْءٌ يَشْفِي صَاحِبَنَا، -يَعْنِي: رُقْيَةً-؟! فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: إِنِّي لَأَرْقِي، وَلَكِنِ اسْتَضَفْنَاكُمْ، فَأَبَيْتُمْ أَنْ تُضَيِّفُونَا! مَا أَنَا بِرَاقٍ حَتَّى تَجْعَلُوا لِي جُعْلًا! فَجَعَلُوا لَهُ قَطِيعًا مِنَ الشَّاءِ! فَأَتَاهُ، فَقَرَأَ عَلَيْهِ بِأُمِّ الْكِتَابِ، وَيَتْفِلُ حَتَّى بَرِئَ، كَأَنَّمَا أُنْشِطَ مِنْ عِقَالٍ، فَأَوْفَاهُمْ جُعْلَهُمِ الَّذِي صَالَحُوهُ عَلَيْهِ، فَقَالُوا: اقْتَسِمُوا، فَقَالَ الَّذِي رَقَى: لَا تَفْعَلُوا حَتَّى نَأْتِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَسْتَأْمِرَهُ! فَغَدَوْا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرُوا ذَلِكَ لَهُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >مِنْ أَيْنَ عَلِمْتُمْ أَنَّهَا رُقْيَةٌ؟! أَحْسَنْتُمْ، وَاضْرِبُوا لِي مَعَكُمْ بِسَهْمٍ<.

مترجم:

3418.

سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے مروی ہے کہ اصحاب نبی ﷺ کی ایک جماعت سفر میں گئی۔ انہوں نے ایک عرب قبیلہ کے ہاں پڑاؤ کیا اور ان سے ضیافت طلب کی۔ مگر انہوں نے انکار کر دیا۔ پھر ایسے ہوا کہ اس قبیلے کے سردار کو (بچھو وغیرہ نے) ڈنک مار دیا۔ انہوں نے اس کا ہر طرح سے علاج کیا، مگر اسے کوئی فائدہ نہ ہوا۔ تو ان میں سے کسی نے کہا: اگر تم ان لوگوں کے پاس جاؤ جو تمہارے ہاں پڑاؤ کیے ہوئے ہیں، شاید ان میں کسی کے پاس کوئی چیز ہو جو تمہارے آدمی کے لیے مفید ہو۔ (تو بعض آدمی آئے) اور کہا کہ ہمارے سردار کو بچھو وغیرہ نے ڈنک مار دیا ہے اور ہم نے اس کا ہر طرح سے علاج معالجہ کیا ہے، مگر اسے فائدہ نہیں ہوا۔ تو کیا تم میں سے کسی کے پاس کوئی چیز ہے جو ہمارے آدمی کے لیے مفید ہو؟ ان کا مقصد دم تھا۔ صحابہ میں سے ایک آدمی نے کہا: میں دم کرتا ہوں۔ لیکن ہم نے تم سے ضیافت طلب کی تھی جس کا تم نے انکار کر دیا، تو میں اس وقت تک دم نہیں کروں گا جب تک تم کوئی عوض نہ دو۔ چنانچہ انہوں نے بکریوں کا ایک ریوڑ دینا طے کیا۔ پھر وہ صحابی اس کے پاس گئے اور اس پر سورۃ فاتحہ پڑھی۔ وہ اس دوران میں اس پر (ہلکا ہلکا) لعاب بھی پھونکتے جاتے تھے حتیٰ کہ وہ ٹھیک ہو گیا گویا کہ کسی بندھن سے کھل گیا ہو۔ تو انہوں نے جو معاوضہ طے کیا تھا وہ دے دیا (بکریاں حوالے کر دیں۔) ساتھیوں نے کہا کہ انہیں آپس میں تقسیم کر لیں، تو جس نے دم کیا تھا اس نے کہا: ایسے مت کرو حتیٰ کہ پہلے ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس جائیں اور آپ ﷺ سے مشورہ کریں۔ چنانچہ وہ صبح کو رسول اللہ ﷺ کے پاس پہنچے اور آپ ﷺ کو یہ قصہ بیان کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”تمہیں کہاں سے خبر ہوئی تھی کہ یہ دم بھی ہے؟ تم نے بہت خوب کیا۔ میرا بھی اس میں حصہ رکھو۔‘‘