قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: کِتَابُ الْإِجَارَةِ (بَابٌ فِي تَضْمِينِ الْعَوَرِ)

حکم : صحیح 

3563. حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ، عَنْ أُنَاسٍ مِنْ آلِ عَبدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ, أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: >يَا صَفْوَانُ! هَلْ عِنْدَكَ مِنْ سِلَاحٍ؟<، قَالَ: عَوَرً أَمْ غَصْبًا؟ قَالَ: >لَا، بَلْ عَوَرً<، فَأَعَارَهُ مَا بَيْنَ الثَّلَاثِينَ إِلَى الْأَرْبَعِينَ دِرْعًا، وَغَزَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُنَيْنًا، فَلَمَّا هُزِمَ الْمُشْرِكُونَ جُمِعَتْ دُرُوعُ صَفْوَانَ، فَفَقَدَ مِنْهَا أَدْرَاعًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَفْوَانَ: >إِنَّا قَدْ فَقَدْنَا مِنْ أَدْرَاعِكَ أَدْرَاعًا، فَهَلْ نَغْرَمُ لَكَ؟<، قَالَ: لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ, لِأَنَّ فِي قَلْبِي الْيَوْمَ مَا لَمْ يَكُنْ يَوْمَئِذٍ. قَالَ أَبو دَاود: وَكَانَ أَعَارَهُ قَبْلَ أَنْ يُسْلِمَ، ثُمَّ أَسْلَمَ.

مترجم:

3563.

عبداللہ بن صفوان کے خاندان کے بعض افراد سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے پوچھا: ”اے صفوان! کیا تیر ے پاس اسلحہ ہے؟“ اس نے کہا: عاریتاً یا زبردستی کے طور پر؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”نہیں، بلکہ عاریت کے طور پر۔“ چنانچہ اس نے تیس سے چالیس کے درمیان زرہیں عاریتاً دیں۔ اور رسول اللہ ﷺ غزوہ حنین میں گئے۔ سو جب مشرکین پسپا ہو گئے اور صفوان کی زرہیں اکٹھی کی گئیں تو ان میں سے چند زرہیں گم تھیں۔ تو نبی کریم ﷺ نے صفوان سے فرمایا: ”ہم تیری زرہوں میں سے کچھ گم پاتے ہیں، تو کیا ان کا تاوان ادا کریں؟“ اس نے کہا: نہیں، اللہ کے رسول! آج میرے دل میں اسلام کی وہ رغبت ہے جو اس دن نہ تھی۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں: اس نے یہ زرہیں عاریتاً اسلام لانے سے پہلے دی تھیں مگر بعد ازاں مسلمان ہو گیا تھا۔