تشریح:
فائدہ: یہ روایت سندا ضعیف ہے۔ لیکن یہ واقعہ کچھ اختصار کے ساتھ سنن ابن ماجہ میں صحیح سند کے ساتھ مروی ہے۔ موجودہ روایت کا زائد حصہ یہ ہے۔ کہ فیصلہ دونوں فریقوں کے سن لینے کے بعد کرنا چاہیے۔ یہ بات اپنی جگہ درست ہے اور دوسری کئی روایات سے ثابت ہے۔ البتہ اگر کوئی فریق طلب کرنے پر حاضر نہ ہو۔ اس کے پاس کوئی عذر بھی نہ ہواورواضح ہوجائے کہ وہ قاضی اور عدالت کا سامنا کرنے سے عمدا ًگریز کر رہا ہے۔ تو قاضی انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے اس کی غیرحاضر ی میں فیصلہ سنا سکتا ہے۔ واللہ اعلم