قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ (بَابٌ كَيْفَ الْقَضَاءُ)

حکم : حسن 

3582. حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ قَالَ أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ حَنَشٍ عَنْ عَلِيٍّ عَلَيْهِ السَّلَام قَالَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْيَمَنِ قَاضِيًا فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ تُرْسِلُنِي وَأَنَا حَدِيثُ السِّنِّ وَلَا عِلْمَ لِي بِالْقَضَاءِ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ سَيَهْدِي قَلْبَكَ وَيُثَبِّتُ لِسَانَكَ فَإِذَا جَلَسَ بَيْنَ يَدَيْكَ الْخَصْمَانِ فَلَا تَقْضِيَنَّ حَتَّى تَسْمَعَ مِنْ الْآخَرِ كَمَا سَمِعْتَ مِنْ الْأَوَّلِ فَإِنَّهُ أَحْرَى أَنْ يَتَبَيَّنَ لَكَ الْقَضَاءُ قَالَ فَمَا زِلْتُ قَاضِيًا أَوْ مَا شَكَكْتُ فِي قَضَاءٍ بَعْدُ

مترجم:

3582.

سیدنا علی ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے یمن کا قاضی بنا کر روانہ فرمایا تو میں نے عرض کیا: اے اﷲ کے رسول! میں نوعمر ہوں اور مجھے فیصلہ کرنے کا علم نہیں ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”یقیناً ﷲ تعالیٰ تمہارے دل کو ہدایت دے گا اور تمہاری زبان کو ثابت رکھے گا۔ جب مقدمے کے دو فریق تمہارے سامنے بیٹھیں تو اس وقت تک ہرگز فیصلہ نہ کرنا جب تک دوسرے سے سن نہ لینا جیسے کہ پہلے سے سنا ہو۔ بلاشبہ یہی چیز زیادہ لائق ہے کہ فیصلہ تمہارے لیے واضح ہو جائے۔“ سیدنا علی ؓ کہتے ہیں: چنانچہ میں وہاں قاضی بنا رہا یا (فرمایا) مجھے اس کے بعد فیصلہ کرنے میں کوئی تردد نہیں ہوا۔