قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ (بَابُ شَهَادَةِ أَهْلِ الذِّمَّةِ وَفِي الْوَصِيَّةِ فِي السَّفَرِ)

حکم : صحيح الإسناد إن كان الشعبي سمعه من أبي موس 

3605. حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا عَنْ الشَّعْبِيِّ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْمُسْلِمِينَ حَضَرَتْهُ الْوَفَاةُ بِدَقُوقَاءَ هَذِهِ وَلَمْ يَجِدْ أَحَدًا مِنْ الْمُسْلِمِينَ يُشْهِدُهُ عَلَى وَصِيَّتِهِ فَأَشْهَدَ رَجُلَيْنِ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ فَقَدِمَا الْكُوفَةَ فَأَتَيَا أَبَا مُوسَى الْأَشْعَرِيَّ فَأَخْبَرَاهُ وَقَدِمَا بِتَرِكَتِهِ وَوَصِيَّتِهِ فَقَالَ الْأَشْعَرِيُّ هَذَا أَمْرٌ لَمْ يَكُنْ بَعْدَ الَّذِي كَانَ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَحْلَفَهُمَا بَعْدَ الْعَصْرِ بِاللَّهِ مَا خَانَا وَلَا كَذَبَا وَلَا بَدَّلَا وَلَا كَتَمَا وَلَا غَيَّرَا وَإِنَّهَا لَوَصِيَّةُ الرَّجُلِ وَتَرِكَتُهُ فَأَمْضَى شَهَادَتَهُمَا

مترجم:

3605.

جناب شعبی ؓ سے روایت ہے کہ ایک مسلمان کی دقوقاء مقام پر وفات ہو گئی۔ اسے کوئی مسلمان نہ ملا جو اس کی وصیت پر گواہ ہوتا۔ تو اس نے اہل کتاب کے دو آدمیوں کو گواہ بنایا۔ پھر وہ دونوں کوفہ میں سیدنا ابوموسیٰ اشعری ؓ کے پاس آئے اور ان کو اس کی خبر دی اور اس کا ترکہ اور وصیت بھی پیش کی۔ سیدنا اشعری ؓ نے کہا: یہ معاملہ رسول اللہ ﷺ کے دور کے بعد نہیں ہوا ہے۔ تو انہوں نے عصر کے بعد ان سے اللہ کے نام کی قسم لی کہ انہوں نے کسی قسم کی خیانت، جھوٹ یا تبدیلی نہیں کی ہے، کچھ چھپایا ہے نہ کوئی تغییر کی ہے، اور اس میت کی وصیت اور ترکہ یہی کچھ ہے۔ چنانچہ انہوں نے ان کی گواہی کو قبول کر لیا۔