قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ (بَابٌ فِِي الْقَضَاءِ)

حکم : ضعیف 

3636. حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَكِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا وَاصِلٌ مَوْلَى أَبِي عُيَيْنَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ مُحَمَّدَ بْنَ عَلِيٍّ يُحَدِّثُ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ، أَنَّهُ كَانَتْ لَهُ عَضُدٌ مِنْ نَخْلٍ، فِي حَائِطِ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ قَالَ: وَمَعَ الرَّجُلِ أَهْلُهُ، قَالَ: فَكَانَ سَمُرَةُ يَدْخُلُ إِلَى نَخْلِهِ، فَيَتَأَذَّى بِهِ، وَيَشُقُّ عَلَيْهِ، فَطَلَبَ إِلَيْهِ أَنْ يَبِيعَهُ، فَأَبَى، فَطَلَبَ إِلَيْهِ أَنْ يُنَاقِلَهُ، فَأَبَى، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَطَلَبَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبِيعَهُ فَأَبَى، فَطَلَبَ إِلَيْهِ أَنْ يُنَاقِلَهُ، فَأَبَى، قَالَ: >فَهِبْهُ لَهُ، وَلَكَ كَذَا وَكَذَا<، أَمْرًا رَغَّبَهُ فِيهِ، فَأَبَى، فَقَالَ: >أَنْتَ مُضَارٌّ<، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْأَنْصَارِيِّ: >اذْهَبْ فَاقْلَعْ نَخْلَهُ<.

مترجم:

3636.

سیدنا سمرہ بن جندب ؓ سے روایت ہے کہ اس کے ایک انصاری کے باغ میں کھجوروں کے چند درخت تھے اور اس انصاری کے ساتھ گھر والے بھی رہائش پزیر تھے۔ سیدنا سمرہ ؓ اپنے درختوں کے لیے جاتے تو اس (انصاری) کو بڑی اذیت ہوتی اور اسے اس کا اس طرح آنا جانا برا لگتا تھا۔ انصاری نے سیدنا سمرہ ؓ سے چاہا کہ یہ درخت اس کو بیچ دے، مگر سیدنا سمرہ ؓ نے انکار کیا۔ پھر مطالبہ کیا کہ ان کے بدلے میں دوسرے درخت لے لے۔ تو بھی سیدنا سمرہ ؓ نے انکار کیا۔ پھر وہ نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور یہ واقعہ بتایا۔ نبی کریم ﷺ نے بھی اس سے کہا کہ انہیں اس کو فروخت کر دے تو اس نے انکار کیا۔ پھر آپ نے کہا کہ ان کے بدلے میں دوسرے درخت لے لے تو بھی اس نے انکار کر دیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”یہ اس کو ہبہ کر دے تجھے اتنا اتنا اجر ملے گا۔“ اس کو بہت ترغیب دی مگر اس نے انکار کر دیا۔ تب آپ ﷺ فرمایا: ”تو نقصان دینے والا ہے۔“ اور پھر رسول اللہ ﷺ نے انصاری سے فرمایا: ”جاؤ اور اس کی کھجوروں کو اکھیڑ ڈالو۔“