تشریح:
(1) اس باب اور پچھلے باب کی احادیث میں تعارض نہیں ہے بلکہ یہ معنی کہ آپ اکثر زوجات کے کپڑوں میں نماز نہ پڑھتے تھے، مگر کبھی پڑھ لیا کرتے تھے جب کہ یقین ہوتا تھا کہ کپڑا پاک ہے۔
(2) بیوی اگرمصلے کےقریب بیٹھی ہو، لیٹی ہو یا آگے سوئی ہوئی بھی ہوتو کوئی حرج نہیں، نماز جائز اور صحیح ہے۔
(3) یہ اور دیگر احادیث اشارہ کرتی ہیں کہ خیرالقرون میں مسلمان مادّی اعتبار سے کشادہ نہ ہوتے تھے۔ میاں بیوی کے پاس ایک ہی کمبل ہوتا تھا مگر دینی اورعملی اعتبار سے وہ اس قدر ممتاز ہیں کہ پوری امت کےمقتدا ہیں۔